وزیرِ اعظم دورہ کوئٹہ کے دوران پہلے سی ایم ایچ پہنچے جہاں قلات اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں دہشتگردوں سے بہادری سے لڑتے ہوئے زخمی ہونے والے سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی عیادت کی۔ زخمیوں سے گفتگو کے دوران ان کے ملک کی خاطر قربانی کے جذبے اور وطن کی حفاظت کے غیر متزلزل عزم کی تعریف کی۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ آپ سب قوم کے ہیروز ہیں۔ مجھ سمیت پوری قوم کو آپ اور قربانی کے جذبے سے سرشار آپ کے اہل خانہ پر فخر ہے۔ جب تک قوم کا تحفظ ایسے بہادر جوانوں کے سپرد ہے، دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ دہشتگردی کے ناسور کے ملک سے مکمل خاتمے کے لیے افواج پاکستان اور پاکستانی عوام شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشت اور شر کی فضا پھیلانے والے عناصر بلوچستان کی ترقی کے دشمن ہیں۔ بلوچستان کے عوام کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی فورسز شر پسند عناصر کے سدباب کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں۔ بلوچستان کے امن، ترقی اور خوشحالی کے دشمنوں کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہ ہونے دیں گے۔
مزید پڑھیں: حکومت بلوچستان نے درابن میں 4 لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کی تحقیقات شروع کردیں
بلوچستان کی ترقی کا سفر جاری و ساری رہے گا، وزیرِاعظم
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگرد بلوچستان کے امن، ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں۔ دہشتگرد نہیں چاہتے کہ بلوچستان کے لوگ خوشحال، نوجوان تعلیم یافتہ اور برسر روزگار ہوں۔ بلوچستان کی ترقی کا سفر جاری و ساری رہے گا۔ شر پسند عناصر کی بزدلانہ کارروائیاں حکومت کے بلوچستان کی ترقی کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بلوچستان کی امن و امان کی صورتحال پر جائزہ اجلاس میں صوبے کی امن و امان کی صورتحال، ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت اور دیگر اہم صوبائی امور پر بریفنگ دی گئی۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ بلوچستان میں صحت و تعلیم کی معیاری سہولیات، روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ حال ہی میں چین میں زرعی شعبے کی جدید تربیت کے لیے بھیجے جانے والے طلبا میں بلوچستان کے طلبا کا خصوصی کوٹہ رکھا گیا۔ یوتھ پروگرام اور وزیرِاعظم لیپ ٹاپس اسکیم کے ذریعے بلوچستان کے طلبا کو با اختیار بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں 2025 کی پہلی انسداد پولیو مہم آج شروع ہوگی
وزیرِاعظم نے کہا کہ بلوچستان میں زراعت کی ترقی کے لیے زرعی ٹیوب ویلز کی سولرآئیزیشن کی گئی۔ اللہ کے فضل و کرم سے سی پیک کی تکمیل پر کام تیزی سے جاری ہے۔ گوادر ایئرپورٹ پر پروازوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ گوادر بندرگاہ وسطی ایشیا و جنوب مشرقی ایشیا اور باقی دنیا کے مابین پاکستان کو ایک اہم رابطہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت، سپاہ سالار اور افواج پاکستان حکومت کے ساتھ مل کر پر امن بلوچستان کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ مجھ سمیت پوری قوم بلوچستان کے امن کے لیے کوشاں سیکیورٹی فورسز، پولیس اور ضلعی انتظامیہ و دیگر اداروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
اجلاس میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیرِ بجلی اویس لغاری، رکن قومی اسمبلی جمال کاکڑ، گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، وزیرِ اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی، صوبائی وزیر محمد سلیم کھوسہ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
پاکستان کے خلاف منظم سازشیں ہو رہی ہیں ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال اور ترقیاتی معاملات پر اظہار خیال کیا۔ وزیر اعلیٰ نے قلات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں خواتین کی فلم سازی اور ڈاکومنٹری میکنگ
انہوں نے واضح کیا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، بلوچستان میں جاری امن و استحکام کے لیے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل کا پائیدار حل نکالا جا سکتا ہے، لیکن اگر کوئی بات چیت کے لیے تیار نہیں اور ریاستی قوانین کو چیلنج کر رہا ہے تو کسی بھی صورت تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ریاست کی رٹ ہر حال میں برقرار رکھی جائے گی اور کسی کو بھی بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار میرٹ پر اساتذہ اور طبی عملے کی بھرتیاں کی گئی ہیں، اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی بھی ٹیچنگ کی نوکری فروخت نہیں ہوئی۔ عام آدمی نے حکومت کے اس اقدام کو سراہا اور میرٹ پر ہونے والی بھرتیوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کے خلاف منظم سازشیں ہو رہی ہیں، اور ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ دشمن تین مختلف محاذوں پر جنگ لڑ رہا ہے، اور اس کا ہر صورت مقابلہ کرنا ہوگا۔ بعض عناصر بندوق کے ذریعے تشدد کا راستہ اختیار کر رہے ہیں جبکہ ریاست کے خلاف نفرتیں پھیلانے کی سازشیں جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا گورنر بلوچستان صوبائی حکومت کارکردگی سے مطمئن نہیں؟
وزیر اعلیٰ نے سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کی منفی ذہن سازی کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن قوتیں جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال کرتے ہوئے بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن حکومت اور ریاستی ادارے ان چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔
بحالی امن کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے اور امن و استحکام کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے بلوچستان کے ساتھ مکمل یکجہتی اور تعاون کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وفاق اور صوبے کے درمیان ہم آہنگی سے ترقی اور استحکام کے اہداف حاصل کیے جائیں گے۔