امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ واشنگٹن میں مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے فلسطین پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر سعودی عرب نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے مملکت کا مؤقف اٹل، غیر متزلزل اور غیر مشروط ہے، سعودی عرب کسی بھی قسم کی سودے بازی یا مذاکرات کا حصہ نہیں بن سکتا۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے فلسطین سے متعلق مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے 15 ربیع الأول 1446 (18 ستمبر 2024) کو مجلس شوریٰ کے پہلے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں اس مؤقف کو دوٹوک الفاظ میں دہرایا، اور واضح کیا کہ مملکت فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین اسرائیل معاہدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، سعودی عرب
سعودی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، اسی طرح، 9 جمادی الاول 1446 (11 نومبر 2024) کو ریاض میں منعقدہ غیرمعمولی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں بھی ولی عہد نے اس مؤقف کو دہرایا اور کہا کہ سعودی عرب 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور اس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم (القدس) بنانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔ انہوں نے اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور مزید ممالک کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب فلسطینی عوام کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرے گا، چاہے وہ اسرائیلی بستیوں کی تعمیر ہو، فلسطینی سرزمین کا انضمام ہو یا جبری بے دخلی کی کوششیں۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کو آزاد ریاست ملنے تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے، سعودی عرب
وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ مملکت کا فلسطین سے متعلق مؤقف کسی بھی سودے بازی یا مذاکرات کا حصہ نہیں، اور عالمی امن کے قیام کے لیے فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی بحالی ضروری ہے۔ سعودی عرب نے اس مؤقف سے متعلق اپنی پوزیشن امریکی انتظامیہ کو بھی دوٹوک انداز میں واضح کر دی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور ہم اس کے مالک ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قبضے کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا ہے، جس کے لیے طویل عرصہ تک غزہ امریکا کی ملکیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا غزہ کی ترقی کے لیے کام کرے گا اور علاقے کے لوگوں کو ملازمتیں دے گا، اور وہاں شہریوں کو بسایا جائے گا۔