بالی ووڈ اداکار سیف علی خان نے گزشتہ ماہ خود پر ہونے والے حملے کے بعد پہلی بار میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ رات 2 بجے کے قریب بیدار ہوئے جب ان کے گھر کا ملازم ان کے کمرے میں آیا اور چیخا کہ ان کے بیٹے جے کے بیڈ روم میں کوئی گھس گیا ہے اور پیسوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔
سیف علی خان نے بتایا کہ وہ اس وقت تھوڑے سے حواس باختہ ہو گئے تھے اور جے کے کمرے میں پہنچ گئے تاکہ دیکھ سکیں، وہاں کیا ہو رہا ہے۔ جیسے ہی وہ جے کے کمرے میں گئے، وہاں ایک شخص کو دیکھا جو جے کے بستر پر 2 چھڑیاں پکڑے ہوئے کھڑا تھا جو اصل میں ہیگزا بلیڈ تھا، اس کے ایک ہاتھ میں چاقو اور چہرے پر ماسک تھا۔ یہ بہت ہولناک منظر تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان زخمی ہونے کے بعد رکشے میں اسپتال کیوں گئے؟ اداکار نے وجہ بتادی
اداکار نے بتایا کہ حملہ آور ان کو بار بار پیٹھ پر چاقو سے مار رہا تھا۔ اس دوران انہیں یہ احساس ہی نہیں ہوا کہ حملہ آور چاقو سے حملہ کر رہا ہے۔ پھر اس نے ان کی گردن پر حملہ کیا۔ سیف علی خان نے بتایا کہ وہ حملہ آور کو اپنے ہاتھوں سے روک رہے تھے کہ اس دوران ان کی کلائی اور بازو پر بھی چوٹیں آئیں۔
بالی ووڈ اداکار نے بتایا کہ انہوں نے حملہ آور کا تھوڑی دیر مقابلہ کیا تاہم وہ 2 چھریوں کے وار کو نہیں سنبھال سکے کیونکہ وہ ننگے پاؤں اور ننگے ہاتھ تھے اور کرتہ پاجامہ میں تھے۔ اتنے میں گھریلو ملازم نے حملہ آور کو کھینچ کر پیچھے کیا اور کمرے کا دروازہ بند کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: حملہ اور سرجری، کیا سیف علی خان جھوٹ بول رہے ہیں؟
سیف علی خان نے بتایا کہ اس وقت وہ خون میں ڈوبے ہوئے تھے تو انہیں اپنی دائیں ٹانگ میں کچھ محسوس ہوا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہیں ریڑھ کی ہڈی میں چھرا گھونپا گیا تھا لیکن اس وقت انہیں یہ احساس نہیں ہوا۔
اداکار کے مطابق اس کے بعد حملہ آور کو ملازم نے کمرے میں بند کر دیا۔ خاندان والوں کا خیال تھا کہ وہ کمرے میں بند ہوگا لیکن وہ اسی راستے سے فرار ہوگیا جہاں سے وہ داخل ہوا تھا۔ سیف علی خان نے بتایا کہ وہ حملہ آور کا پیچھا کرنا چاہتے تھے تاہم ان کی اہلیہ اداکارہ کرینہ کپور نے انہیں گھر سے نکل جانے کی تاکید کی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ حملہ آور اب بھی گھر کے احاطے میں موجود تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان پر حملہ نہیں ہوا، وہ ناٹک کررہے ہیں، بی جے پی رہنما
کرینہ کپور نے کہا ’ہمیں آپ کو اسپتال لے کر جانا ہے اور جے کو یہاں سے نکالنا ہے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ حملہ آور اب بھی آس پاس موجود ہے اور اس کے ساتھ مزید لوگ بھی ہو سکتے ہیں‘۔
اداکار نے بتایا کہ ان کے بیٹے تیمور علی خان نے بھی ان سے پوچھا کہ کیا وہ مرنے والے ہیں؟ جس پر سیف علی خان نے کہا ’نہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ تیمور اس واقعہ کے بعد بالکل کمپوزڈ تھا۔ اس نے کہا کہ ’میں آپ کے ساتھ آ رہا ہوں‘۔ سیف نے کہا کہ انہیں اس وقت تیمور کی طرف دیکھ کر بہت سکون مل رہا تھا اور وہ اکیلے اسپتال نہیں جانا چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان پر حملے کے جھوٹے الزام نے بھارتی کی زندگی تباہ کردی
بالی ووڈ اسٹار کے مطابق جیسے ہی اسٹاف کو معلوم ہوا کہ سیف علی خان ایمرجنسی میں لائے گئے تو انہوں نے محض چند منٹ میں انہیں آپریشن تھیٹر منتقل کرکے ان کا فوری علاج شروع کردیا۔
سیف علی خان نے کہا کہ یہ معجزہ تھا کہ وہ زندہ بچ گئے اور حملے کے باوجود ان کی گردن سے دماغ کی طرف جانے والی شہ رگیں حملے سے محفوظ رہیں۔ اگر مذکورہ رگوں کو تھوڑا سا بھی نقصان پہنچتا تو معاملہ سنگین ہوسکتا تھا۔
اداکار نے بتایا کہ حملے کے بعد ان کے تمام بچے حیران اور پریشان ہوئے۔ خاص طور پر سارہ علی خان اور ابراہیم علی خان بڑے ہونے کے باوجود زیادہ پریشان دکھائی دیے۔
حملے کی وجہ سے کافی عرصے بعد ان کا خاندان ایک ساتھ رہنے لگا ہے۔ اور اب کرینہ کپور سمیت خاندان کے تمام افراد نے سیکیورٹی کو مزید سخت کرنے پر توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے۔