فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس

منگل 11 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے  7 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

فوجی عدالت سے سزایافتہ مجرم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مرکزی فیصلے میں کہا گیا آرٹیکل 175 کی شق 3 سے باہر عدالتیں قائم نہیں ہو سکتیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے ملٹری کورٹ میں سویلینز ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سروس معاملات میں ابتدائی سماعت محکمانہ کی جاتی ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی بولے؛ 9 مئی واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئی، کور کمانڈرز ہاؤسز میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ آج کل جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنا ایک فیشن بن چکا ہے، 9 مئی واقعات میں ایک گھر میں گھس کر ٹی وی اسکرینوں پر ڈنڈے مارے گئے، بنگلہ دیش میں بھی یہی کچھ ہوا، شام میں بھی لوٹ مار کی گئی، یہ کلچر بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کسی عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جس پر سلمان اکرم راجہ بولے؛ آرمی آفیسرز پر بھی آرٹیکل 175 کی شق 3 کا اطلاق ہونا چاہیے۔

جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ ملک میں 1973 کا آئین بنا، 18ویں ترمیم میں مارشل لا ادوار کے تمام قوانین کا جائزہ لیا گیا، وہ کام جو پارلیمنٹ کے کرنے کا ہے، وہ سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتے ہیں، اگر کوئی ملٹری آفیسر آیا تو اس سوال کا جائزہ لیں گے۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف فیصلہ پر اپیل: اٹارنی جنرل اصل فیصلہ میں غلطی دکھائیں، جسٹس محمد علی مظہر

سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس نعیم اختر افغان بولے؛ آپ کیس کے اختیار سماعت سے باہر نہ نکلیں، بھارت کی مثال دے رہے ہیں وہاں بھی پارلیمنٹ کے ذریعے قانون میں تبدیلی کی گئی ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جی ہوئے ہیں، اس کی مثالیں بھی دیں گے۔

مزید پڑھیں:سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل، تحریری حکمنامے میں کیا کہا گیا ہے؟

دوران سماعت سلمان اکرم راجہ کا لا ریفارمز آرڈیننس کالعدم قرار دینے کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس پر جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں میں جو نشاندہی کی گئی کیا اس پر قانون سازی ہوئی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ پتا نہیں کن کاموں میں پڑی ہوئی ہے، جو باتیں آپ یہاں کر رہے ہیں وہ پارلیمنٹ کے کرنے کی ہیں، سلمان اکرم راجہ بولے؛ سزا دینے کے عمل میں عدالتی اختیار کو استعمال کیا جانا چاہیے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ آپ جتنے بھی فیصلوں کے حوالے دے رہے ہیں، وہ بلوچستان ہائیکورٹ سے ہوئے۔

مزید پڑھیں: سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئین پاکستان کی پوری تاریخ دیکھی ہے، مارشل لا ادوار میں بلوچستان ہائیکورٹ نے ہمیشہ عام شہریوں کے تحفظ کے لیے فیصلے دیے، جسٹس وقار سیٹھ صاحب نے بھی پشاور ہائیکورٹ سے اہم فیصلہ دیا۔

سلمان اکرم راجہ کے مطابق مرحوم جسٹس وقار سیٹھ صاحب کے فیصلے کا حوالہ عالمی عدالت انصاف میں بھی دیا گیا، ان کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے معطل کیا، کوئی عدالت آرٹیکل 175 کی شق 3 کے باہر قائم ہی نہیں جا سکتی۔

مزید پڑھیں:فوجی عدالتوں کا کیس: آئین واضح ہے ایگزیکٹو عدلیہ کا کردار ادا نہیں کرسکتا، جسٹس جمال مندوخیل

جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ ملزمان نے ملٹری کورٹس حوالگی کو چیلنج کیوں نہیں کیا، ملزمان کی جانب سے لاپرواہی نہیں برتی گئی، جس پر سلمان اکرم راجہ بولے؛ یہ لاپرواہی نہیں تھی، آپ نے سوال پوچھا تو حقیقت بتاتا ہوں۔

سلمان اکرم راجہ کے مطابق 9 مئی کے ملزمان اور ان کے اہل خانہ کو سخت حالات سے گزرنا پڑا، 10 ملزمان نے ٹرائل چیلنج کرنے کی غرض سے انہیں وکیل کیا تھا لیکن ہائیکورٹ پٹیشن فائل کرنے سے قبل ان کی فیملی کی کال آجاتی اور کہا جاتا کہ پلیز درخواست فائل نہ کریں ہمارا گھر ہی نہیں بچے گا۔

مزید پڑھیں:فوجی عدالتوں کا کیس: صرف دیکھنا ہے کہ کون سے مقدمات کہاں سنے جاسکتے ہیں، آئینی بینچ

سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ ایک ملزم جنید رزاق نے پٹیشن واپس لینے سے انکار کیا اور آج وہ اسی جنید رزاق کے وکیل ہیں اور اسے سلام پیش کرتے ہیں، جنید رزاق نے ہر طرح کے حالات کا سامنا کیا مگر پٹیشن واپس نہیں لی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ ملزمان نے ملٹری کورٹس حوالگی کو چیلنج کیوں نہیں کیا، ملزمان کی جانب سے لاپرواہی نہیں برتی گئی، جس پر سلمان اکرم راجہ بولے؛ یہ لاپرواہی نہیں تھی، آپ نے سوال پوچھا تو حقیقت بتاتا ہوں۔

مزید پڑھیں:فوجی عدالتوں کا کیس: آئین واضح ہے ایگزیکٹو عدلیہ کا کردار ادا نہیں کرسکتا، جسٹس جمال مندوخیل

سلمان اکرم راجہ کے مطابق 9 مئی کے ملزمان اور ان کے اہل خانہ کو سخت حالات سے گزرنا پڑا، 10 ملزمان نے ٹرائل چیلنج کرنے کی غرض سے انہیں وکیل کیا تھا لیکن ہائیکورٹ پٹیشن فائل کرنے سے قبل ان کی فیملی کی کال آجاتی اور کہا جاتا کہ پلیز درخواست فائل نہ کریں ہمارا گھر ہی نہیں بچے گا۔

سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ ایک ملزم جنید رزاق نے پٹیشن واپس لینے سے انکار کیا اور آج وہ اسی جنید رزاق کے وکیل ہیں اور اسے سلام پیش کرتے ہیں، جنید رزاق نے ہر طرح کے حالات کا سامنا کیا مگر پٹیشن واپس نہیں لی۔

مزید پڑھیں:ہوسکتا ہے مجھے رینجرز اہلکاروں کے قتل کیس میں گرفتار کرکے ملٹری کورٹ لے جایا جائے، سلمان اکرم راجہ

سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے موکل پر کتاب لکھیں گے کیونکہ ان کی روداد ایک ہیرو والی کہانی ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل کا موقف تھا کہ بنیادی حقوق کی حفاظت عدالت کا کام ہے، تاہم بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر کوئی آئے بھی تو۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ کسٹڈی کو غلط مان بھی لیں تو ٹو ون ڈی سے اسکا کیا تعلق، 5 رکنی بینچ کے مرکزی فیصلہ میں کچھ نہیں لکھا گیا، سلمان اکرم راجہ کا موقف تھا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس منیب نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا ہے، (1)2ڈی ختم ہوگیا تو سب ختم جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کا کیس، اعتزاز احسن نے اضافی دستاویزات جمع کروا دیں

جسٹس جمال خان مندو خیل نے استفسار کیا کہ کیا فوجی عدالتوں کو اپنی دائرہ اختیار سے متعلق جائزے کا اختیار ہے، کیا ملٹری کورٹ کا دائرہ اختیار سے متعلق کوئی فیصلہ موجود ہے، جسٹس امین الدین نے بھی ایڈیشنل اٹارنی سے استفسار کیا کسی ملزم نے دوران ٹرائل فوجی عدالت کو چیلنج کیا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وہ عدالت کو تفصیلات حاصل کرکے آگاہ کریں گے، ملٹری کورٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور پولیس کا ’مشینی مخبر‘: اب مصنوعی ذہانت چور ڈکیت پکڑوائے گی!

پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی، احمد حسن العربی

پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کی سب سے بڑی پیشرفت ہے، مشاہد حسین

ایشیا کپ 2025: سپر فور مرحلے کا شیڈول جاری، کون کس کے خلاف کھیلے گا؟

چمن میں دھماکا: 5 افراد جاں بحق، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی مذمت

ویڈیو

لاہور پولیس کا ’مشینی مخبر‘: اب مصنوعی ذہانت چور ڈکیت پکڑوائے گی!

پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے پر بات اسرائیل کے ایران پر حملوں کے وقت ہوئی، احمد حسن العربی

پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کی سب سے بڑی پیشرفت ہے، مشاہد حسین

کالم / تجزیہ

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، لڑائیوں کا خیال بھی شاید اب نہ آئے

سعودی پاکستان دفاعی معاہدے کی عالمی میڈیا میں نمایاں کوریج

چارلی کرک کا قتل