کراچی پولیس اور مقتول مصطفیٰ کی والدہ نے بیٹے کی قبر کشائی کے لیے درخواست دائر کردی

ہفتہ 15 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی میں دوست کے ہاتھوں مبینہ طور پر قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کی والدہ اور پولیس نے مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کی اجازت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:لاپتا مصطفیٰ عامر کے قتل کی وجہ سامنے آگئی

ہفتہ کے روز مصطفیٰ عامر کی والدہ نے انسداد دہشتگردی عدالت کراچی میں اپنے بیٹے کے اغوا کے بعد قتل کیس کی سماعت کے دوران قبر کشائی کی اجازت کے لیے درخواست دائر کی ہے تاہم عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت اور مصطفیٰ عامر کی والدہ کی درخواست پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ قبر کشائی کی درخواست پر آرڈر کا اختیار جوڈیشل مجسٹریٹ رکھتے ہیں۔

عدالت نے مصطفیٰ عامر کے قتل میں شریک ملزم شیراز بخاری کا 21 فروری تک جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے جبکہ دوسری جانب پولیس نے بھی مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے لیے درخواست دائر کی ہے۔

مزید پڑھیں: پولیس نے مصطفیٰ عامر کی لاش کیسے تلاش کی؟

 میڈیا رپورٹ کے مطابق شریک ملزم شیراز بخاری کی پیشی کے موقع پر قتل کے مبینہ مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے پراسیکیوشن ٹیم کو دھمکیاں دیں اور کانسٹیبل رضوان سے بدتمیزی کی اور انہیں دھکے دیے۔

اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لاپتا مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے پولیس نے ملزم ارمغان اور مصطفی کے تعلق کا پتا لگا لیا گیا ہے کیس میں ایک لڑکی کی بھی انٹری ہوئی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ملزم ارمغان اور مصطفیٰ دوست تھے، نیو ائیر نائٹ پردونوں میں جھگڑا ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور اس کی خاتون دوست کومارنے کی دھمکی دی تھی۔

رپورٹ کے مطابق 6 جنوری کو ملزم نے مصطفیٰ عامر کو بلاکر تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد لڑکی 12 جنوری کوبیرون ملک چلی گئی، تفتیشی حکام انٹرپول کے ذریعے لڑکی سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئی جی کراچی نے 3 افسران کو معطل کر دیا

ادھر ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے ایس ایچ او درخشاں اور انویسٹی گیشن آفیسر درخشاں سمیت 3 افسران کو کو معطل کردیا ہے، ایس ایچ او درخشاں عبدالرشید پٹھان، ایس آئی او درخشاں ذوالفقار اور انویسٹی گیشن کے اے ایس آئی افتخار علی کو معطل کرکے ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے، تینوں افسران کو درخشاں سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفی عامر کیس میں نا اہلی اور غفلت برتنے پر معطل کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp