وی نیوز سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے کہا ہے کہ اسلام آباد بطور ڈپٹی کمشنر تعینات رہا اور بعد ازاں بلو چستان آیا، میرے لیے یہ ایک الگ تجربہ تھا کیونکہ نہ صرف اسلام آباد اور کوئٹہ کے درمیان ہزار کلو سے زائد کا فاصلہ ہے بلکہ دونوں علاقوں کے درمیان نفسیا تی فاصلہ بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ اسلام آبا د اور کوئٹہ کے مسائل میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ کوئٹہ ڈویژن میں گورننس کے مسائل بے پناہ ہیں۔ اسلام آباد میں حکومتی رٹ کو قائم کرنا آسان جبکہ یہاں نسبتاً مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چیمپیئنز ٹرافی کی کوئٹہ میں رونمائی
حمزہ شفقات نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کی نظر میں کوئٹہ ڈویژن کے 5بڑے مسائل ہیں جس میں سر فہرست امن وامن کی صورتحال پر قابو پانا ہے۔ دوسرا شہر میں صفائی کی ابتر صورتحال انتظامیہ کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ تیسرا شہر میں بدترین ٹریفک جام کا ہونا انتظامیہ کے لیے کسی سرد درد سے کم نہیں، صورتحال یہ ہے کہ اسلام آبا د اور کوئٹہ کی آبادی لگ بھگ ایک جیسی ہے، مگر اسلام آباد کی کشادہ شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی بحال رکھنے کے لیے 800 اہلکار موجود ہیں جبکہ کوئٹہ میں یہ تعداد 150 ہے۔ چو تھا شہر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ آبادی کا بڑھتا تناسب بھی کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں جبکہ شہر میں زیر زمین پانی کی گرتی سطح کوئٹہ ڈویژن کا پانچواں بڑا مسئلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا کوئٹہ اسٹریٹ کرائم فری شہر ہے؟
ایک سوال کے جواب میں حمزہ شفقات نے کہا کہ کوئٹہ ڈویژن میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال پر قابو پانے کے لیے 2 بنیادی حکمت عملیاں ہیں ان حکمت عملیوں میں کائناٹک اور نان کائناٹک شامل ہیں۔ بات کریں اگر کائناٹک حکمت عملی کی تو اس حکمت عملی کے تحت صوبے اور بالخصوص کوئٹہ ڈویژن میں شہر پسند عناصر کے خلاف چھوٹی بڑی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ منشیات کی خریدو فروخت پرسخت ایکشن لیا جا رہا ہے۔ اسمگلنگ کی روک تھام کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ براستہ چمن آنے والے افراد کی روک تھام کے لیے ون ڈاکومنٹ رجیم کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:تحریک تحفظ آئین کی کال پر کوئٹہ میں جلسہ، پی ٹی آئی رہنما گرفتار
دوسری جانب اگر بات کی جائے نان کائناٹک حکمت عملی کی تو اس میں سب سے بڑا اقدام سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر میں 800سے زائد کیمروں کی تنصیب کا عمل مکمل کر لیا گیا۔ سیف سٹی پروجیکٹ کے ذریعے شہر میں قیام امن کی صورتحال بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ سیف سٹی کے ذریعے دہشتگردی اور جرائم کی روک تھام میں معاونت مل رہی ہے۔ سیف سٹی پروجیکٹ کی مدد سے چھوٹی بڑی کارروئیوں میں 122 سے زائد دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت کر نے والے اور استعمال کر نے والوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ کی ایسی مارکیٹ جہاں پرندے ہول سیل ریٹ پر ملتے ہیں
حمزہ شفقات نے کہا کہ بلو چستان میں ہمیشہ ریو نیو جنریشن ایک بڑا مسئلہ رہا ہے، جہاں تک بات کی جائے کوئٹہ ڈویژن کی تو ہم نے بڑے پیمانے پر ٹیکس کلکشن کا سلسلہ شروع کیا ہے، جس سے 150 ملین ریونیو ہر ماہ جمع کرنا شروع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ، نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے اسسٹنٹ سپرنٹینڈینٹ ڈسٹرکٹ جیل جاں بحق
دوسری جانب ہم چمن کے مسائل پر بھی کام کر رہے ہیں، چمن ماسٹر پلان مکمل کر لیا گیا جس کے تحت نیا پاسپورٹ آفس، ڈی سی کمپلیکس، بند اسکولوں اور اسپتالوں کی بحالی سمیت لوگوں کو ریلیف فراہم کر نے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم بنا پاسپورٹ یا ویزا کے کسی کو اپنے ملک آنے کی اجازت دیں۔













