فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کیس: سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں، جسٹس امین الدین کے ریمارکس

بدھ 19 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے  7 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس

معروف وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پوری قوم کی نظریں اس کیس پر ہے، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ انڈر ٹرائل ہے، جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔

اعتزاز احسن کا سلمان اکرم راجہ سے اختلاف کیوں؟

معروف قانون دان اعتزاز احسن نے فوجی عدالت سے سزایافتہ ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ ان کے بھی وکیل ہیں، جنہوں نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم اختر افغان کے ریمارکس

اعتزاز احسن کے مطابق انہوں نے سلمان اکرم راجہ کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی اور وہ خود جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتے ہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ اعتراض شاید صرف آرٹیکل 63 اے والے فیصلے کے حوالے پر ہے۔

اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے وضاحت کی کہ انہوں نے جسٹس منیب کے فیصلے کے صرف ایک پیراگراف سے اختلاف کیا تھا، کل دلائل ارزم جنید کی جانب سے دیے تھے اور ان پر قائم ہوں۔

ریمارکس اور سرخیاں

جسٹس نعیم اختر افغان سے مکالمہ کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ آپ کے سوال کو سرخیوں میں رکھا گیا کہ عالمی قوانین میں سویلنز کے کورٹ مارشل کی ممانعت نہیں، میڈیا میں تاثر دیا گیا جیسے پتا نہیں میں نے کیا بول دیا ہے۔

مزید پڑھیں:سندھ حکومت نے ملٹری کورٹ میں سویلینز ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا

جسٹس نعیم اختر افغان کا موقف تھا کہ جو سوال پوچھا تو وہ سب کے سامنے ہے، سوشل میڈیا نہ دیکھا کریں ہم بھی نہیں دیکھتے، سوشل میڈیا کو دیکھ کر نہ اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیا، جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف بہت خبریں لگتی ہیں، جس پر جواب دینے کا دل چاہتا ہے، لیکن ان کا منصب جواب دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں: آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی

سلمان اکرم راجہ کا موقف تھا کہ وہ بغیر کسی معذرت کے اپنے دلائل پر قائم ہیں، جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ سوال تو ہم صرف مختلف زاویے سے مسئلہ سمجھنے کے لیے کرتے ہیں، ہو سکتا ہے ہم آپ کے دلائل سے متفق ہوں۔

’سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں‘

دوران سماعت اعتزاز احسن نے اپنی درخواست کا نمبر تبدیل ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی بعد میں دائر کردہ درخواست کو ان کا کیس نمبر الاٹ کردیا گیا، جس پر جسٹس امین الدین خان بولے؛ ایسا نہ کریں ایسی باتوں سے اور کہیں پہنچ جائیں گے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پوری قوم کی نظریں اس کیس پر ہے، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ انڈر ٹرائل ہے، جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔

لطیف کھوسہ کے دلائل

لطیف کھوسہ بولے؛ عدالتی فیصلوں کا تاریخ پھر جائزہ لیتی ہے، اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ لطیف کھوسہ صاحب آپکا چشمہ آگیا ہے، قانونی نکات پر دلائل شروع کریں، پہلےسیکشن 2ڈی کی قانونی حیثیت پر دلائل دیں۔

جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ سیکشن 2 ڈی کو 9 اور 10 مئی کے ساتھ یکجا نہ کریں، پہلے ان سیکشن کی آزادانہ حیثیت کا جائزہ پیش کریں، سیکشن 2 ڈی کا 9 یا 10 مئی پر اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، اس سوال پر بعد میں عدالتی معاونت کیجیے گا۔

مزید پڑھیں:فوجی عدالتوں کا کیس: آئین واضح ہے ایگزیکٹو عدلیہ کا کردار ادا نہیں کرسکتا، جسٹس جمال مندوخیل

لطیف کھوسہ کا موقف تھا کہ آئین میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، سیکشن 2ڈی برقرار نہیں رکھا جا سکتا، ملٹری کورٹس تشکیل کو تاریخی تناظر میں دیکھنا ہوگا، قرآن پاک اور دین اسلام میں بھی عدلیہ کی آزادی کا ذکر موجود ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی خلفائے راشدین کے دور میں بھی تھی، حضرت عمر عدلیہ اور حکومت کے سربراہ رہے وہاں دونوں عہدے علیحدہ نہیں ہوئے۔

لطیف کھوسہ کے مطابق خلیفہ وقت کے خلاف یہودی کا فیصلہ آتا تھا وہ وقت بھی تھا، حضرت علی کا خط جو انہوں نے خلیفہ کو لکھا، جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ حضرت محمد ﷺ نے حضرت علی کو یمن کا خلیفہ بنا کر بھیجا تھا۔

سیکشن 2ڈی کا قانون بنگلہ دیش بننے کی وجہ؟

لطیف کھوسہ کے مطابق سیکشن 2ڈی کا قانون 1967 میں لایا گیا، جس کی وجہ سے ملک ٹوٹ کر دوسرا حصہ بنگلہ دیش بن گیا، حمودالرحمن کمیشن رپورٹ میں لکھا گیا کہ وہاں ادارے کیخلاف نفرت پیدا ہوئی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ کیا آئین میں قانون سازی کرنے پر کوئی ممانعت ہے، لطیف کھوسہ کے مطابق ملٹری کورٹس کے لیے انہیں 21 ویں آئینی ترمیم کرنا پڑی، سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہو سکتا کیونکہ اس میں ججز اور ٹرائل آزاد نہیں ہوتے۔

لطیف کھوسہ کا موقف تھا کہ اس لیے 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی بات کی گئی، اس موقع پر جسٹس امین الدین نے لطیف کھوسہ کو ٹوکتے ہوئےکہا کہ آپ پھر دوسری طرف چلے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل:جناح صاحب نے جہاں زندگی کے آخری ایام گزارے اسے آگ لگائی گئی، جسٹس جمال خان مندو خیل

جس پر لطیف کھوسہ بولے؛ میں کسی جماعت کی نمائندگی نہیں کر رہا، ساری عمر قانون کی حکمرانی کی جدوجہد کی ہے، سیکشن 2ڈی اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، ملٹری ٹرائل خفیہ کیا جاتا ہے۔

جسٹس امین الدین خان کاکہنا تھا کہ خواجہ حارث عدالت کو ملٹری ٹرائل کے شفاف طریقہ کار سے آگاہ کرچکے ہیں، طریقہ کار پر اگر عمل نہیں ہوتا تو وہ الگ مسئلہ ہے، لطیف کھوسہ بولے؛ شفاف ٹرائل طریقہ کار لکھ دینے سے کیا فرق پڑتا ہے۔

’پارلیمنٹ میں آپ کچھ اور بات یہاں کچھ اور بات کرتے ہیں‘

لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ کھوسہ صاحب تاریخ پر جائیں تو آپ کی بڑی لمبی پروفائل ہے، آپ وفاقی وزیر، سینیٹر، رکن اسمبلی، گورنر اور اٹارنی جنرل رہ چکے ہیں، آپ نے ان عہدوں پر رہتے ہوئے 2ڈی سیکشن کو ختم کرنے کا کیا قدم اٹھایا۔

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے بے شک آج پارلیمنٹ اس سیکشن کو ختم کردے، جسٹس مسرت ہلالی بولیں؛ پارلیمنٹ میں آپ کچھ اور بات یہاں کچھ اور بات کرتے ہیں، فوجی عدالتیں توبعد میں بنیں۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف فیصلہ پر اپیل: اٹارنی جنرل اصل فیصلہ میں غلطی دکھائیں، جسٹس محمد علی مظہر

جسٹس مسرت ہلالی کے مطابق سقوط ڈھاکہ کی وجہ صرف ملٹری ٹرائلز نہیں تھے، ملٹری ٹرائلز تو بہت آخر میں ہوئے ہوں گے، وجوہات اوربھی تھیں، جس پر لطیف کھوسہ بولے؛ آپ کے سامنے ہے 26ویں ترمیم کیسے پاس ہوئی، آپ اس پر فیصلہ دیں ہم عمل در آمد کروائیں گے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے زبردستی ووٹ ڈلوائے گئے، سویلین کا ٹرائل ختم کرنے پر عوام آپکے شیدائی ہو جائیں گے،عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف اختر منگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دیا تھا۔

لطیف کھوسہ  کا کہنا تھا کہ ہم مضبوط فوج چاہتے ہیں جس کے ساتھ عوام بھی کھڑی ہو، چاہتے ہیں فوج ٹرائلز کے معاملے سے باہر نکلے، آرٹیکل 175 کیخلاف تمام قانون سازی کالعدم ہوتی رہی ہے۔

21ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتیں کالعدم قرار کیوں نہیں دی گئیں؟

جسٹس محمد علی مظہر  نے دریافت کیا کہ 21ویں ترمیم میں فوجی عدالتوں کو کالعدم کیوں نہیں قرار دیا گیا، جس پر لطیف کھوسہ کا موقف تھا کہ 21ویں آئینی ترمیم کو جنگی صورتحال اور 2 سال کی مدت کی وجہ سے کالعدم قرارنہیں دیا گیا۔

جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ کیا 4 سال فوجی عدالتیں قائم رہنے سے دہشتگردی ختم ہو گئی، لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج اخبار میں خبریں دیکھ کر شرم آئی کہ لوگوں کو چن چن کر گولیاں ماری گئیں، سندھی پنجابی بلوچی اور پٹھان کی تفریق سے نکلنا ہوگا۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 18ویں آئینی ترمیم سے بھی صوبائیت کو ہوا ملی، فوج آئینی دائرے میں رہتے ہوئے دہشتگردی کا جڑ سے خاتمہ کرے، عدالت فوج کو ٹرائلز سے نکال کر ان کا احترام کرائے، دنیا میں جہاں بھی سازش ہوئی پہلے فوج کو عوام سے دور کیا گیا۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل: آرمی ایکٹ ایک بلیک ہول ہے، سلمان اکرم راجہ کا موقف

لطیف کھوسہ  کے مطابق سب ادارے آئین کے دائرے میں رہیں تو مسئلہ حل ہو جائے گا، اتنی بڑی فوج ہے پھر بھی دہشتگردی کیوں ختم نہیں ہو رہی، جس پر جسٹس مسرت ہلالی بولیں؛ آپ ایم این اے ہیں یہ باتیں پارلیمنٹ میں کریں۔

 جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ یہ مسائل پارلیمنٹ کے حل کرنے والے ہیں، جس پر لطیف کھوسہ بولے؛ اسمبلی میں بولنے لگتا ہوں تو مائیک بند کر دیا جاتا ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ 26ویں ترمیم منظور کرتے ہیں پھر ہمیں کہتے ہیں کالعدم قرار دیں۔

اس بات کو چھوڑیں یہ سیاسی بات ہو جائے گی، جسٹس جمال مندوخیل

اس موقع پر لطیف کھوسہ کا استدلال تھا کہ اسمبلی میں تو سارجنٹ ایٹ آرمز کے ذریعے اٹھوا کر باہر پھینک دیا جاتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا، لطیف کھوسہ بولے؛ پی ٹی آئی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

مزید پڑھیں: سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے معاملے پر آئینی بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی الجھن کا شکار کیوں؟

جس پر جسٹس جمال مندوخیل کا فوری رد عمل تھا کہ آپ کا کام مخالفت کرنا تھا اپنا کردار تو ادا کرتے، تاہم سنبھلتے ہوئے بولے؛ خیر اس بات کو چھوڑیں یہ سیاسی بات ہو جائے گی۔

لطیف کھوسہ کی جانب سے عالمی عدالت اںصاف کی رپورٹ کا حوالہ دینے پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ عالمی عدالت انصاف کے رکن ممالک میں بھی دہشتگردی واقعات ہوتے ہیں، جس پر لطیف کھوسہ بولے؛ بالکل وہاں پر دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے دریافت کیا کہ کیا وہاں فوجی املاک کو نشانہ بنایا جاتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے لطیف کھوسہ کو پشاور ہائیکورٹ فیصلہ پر بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

مختاراں مائی کیس ثابت نہیں ہوا، جسٹس امین الدین خان

جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا عالمی عدالت اںصاف یعنی آئی سی جے رپورٹ کا پارلیمنٹ نے جائزہ لیا ہے کیونکہ رپورٹ میں ملٹری ٹرائل پر اپیل کا حق دینے کا کہا گیا ہے، جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ کھوسہ صاحب یہ 2019 کی رپورٹ ہے، آپ اس رپورٹ پر پرائیویٹ ممبر بل لے آتے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ آج کل آپ کو پریشانی ہے 2019 میں آپ کی جماعت کو کوئی پریشانی نہیں تھی، برا وقت تو بعد میں آیا ہے، جس پر لطیف کھوسہ بولے؛ ہم اس وقت بھی اپوزیشن سائیڈ پر تھے۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ بعض اوقات جھوٹے واقعات سے ملک کو بدنام بھی کیا جاتا ہے، مختاراں مائی کیس میں ملک کی کتنی بدنامی کی گئی، جس کا جتنا دل چاہتا ہے ملک کو بدنام کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: سویلینز کے خلاف ملٹری ٹرائل کی سماعت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کا تذکرہ کیوں ہوا؟

جسٹس امین الدین خان  نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مختاراں مائی کیس ثابت نہیں ہوا، مختاراں مائی کیس میں کیا ہوا تھا معلوم ہے، جس پر لطیف کھوسہ بولے؛ مختاراں مائی کیس جھوٹا نہیں تھا، مختاراں مائی کیس گینگ ریپ کیس تھا۔

اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کی جانب سے دلائل مکمل کیے جانے کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری اپنے دلائل کا آغاز کیا، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عدالت کے سامنے 175ارٹیکل (3)8 5 اور 10 کے سوالات ہیں، جس پر عزیر بھنڈاری کا کہنا تھا کہ وہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کی مکمل تائید کرتے ہیں۔

عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری کا موقف

عزیر بھنڈاری کا موقف تھا کہ فوج ایگزیکٹو کا حصہ ہے عدالتی اختیار اس کے پاس نہیں، فوج آرٹیکل 245 کے اختیار سے باہر نہیں نکل سکتی، جس پر جسٹس امین الدین نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں 2ڈی ون ٹو کو ختم کرنے کی ضرورت نہیں؟

عزیر بھنڈاری بولے؛ وقت بدل رہا ہے ایف بی علی مقدمہ اب متعلقہ نہیں رہا ہے، دلائل کا آغاز انٹرا کورٹ اپیلوں کے دائرہ اختیار سے کروں گا، انٹراکورٹ اپیلوں کا دائرہ اختیار محدود ہے، نظرثانی اور انٹرا کورٹ اپیل کے دائرہ کار میں کوئی فرق نہیں۔

عزیر بھنڈاری کے مطابق نظرثانی میں فیصلہ غیرآئینی ہونے یا ریکارڈ کا جائزہ نہ لینے پر کالعدم ہوسکتا ہے، جس پر جسٹس امین الدین خان بولے؛ آپ تو ہمارا اختیار ہی محدود کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ہوسکتا ہے مجھے رینجرز اہلکاروں کے قتل کیس میں گرفتار کرکے ملٹری کورٹ لے جایا جائے، سلمان اکرم راجہ

اس موقع پر عزیر بھنڈاری کا کہنا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں عدالت نے خود کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل اندرونی ارینجمنٹ ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں عدالت ہماری بات مان لیتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ کے مطابق عدالت فیصلے اور اسکی وجوہات سے اختلاف کرسکتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر سلمان اکرم راجہ سے اتفاق کرتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا انٹراکورٹ اپیلوں میں عدالت کو احتیاط سے کام لینا چاہیے، 5 ججز کے فیصلے کو ہم غلط کہہ سکتے نہ ساتھی ججز کیخلاف آبرویشنز دے سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اگر جرم آرمی ایکٹ میں فٹ ہوگا تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا، جسٹس محمد علی مظہر

آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آئینی بینچ اپیلوں کے دائرہ اختیار پر بھی فیصلہ دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سابق پی ایس ایل کرکٹر عرفان جونیئر پر گیند سے چھیڑ چھاڑ کے الزام میں 5 میچز کی پابندی

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بہترین قیادت فراہم کی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز

وزیراعظم کی مصروفیات کے باعث وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ملتوی

فرانس میں گھر کے مالک کو باغیچے میں دبایا گیا 8 لاکھ ڈالر مالیت کا سونا مل گیا

قازقستان کا ‘ابراہیم معاہدوں’ میں شمولیت اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کا عندیہ

ویڈیو

گیس کی عدم موجودگی میں گیزر بند، پانی کیسے کریں گرم؟ عوام کی رائے

’ایئر کراچی‘ کا ہدف کتنے سو جہاز ہیں اور مسافروں کو کیا سہولیات دی جائیں گی؟

وی ایکسکلوسیو: آئین زندہ دستاویز ہے، 27ویں کے بعد مزید ترامیم بھی لائی جاسکتی ہیں، مصطفیٰ کمال

کالم / تجزیہ

ممدانی کی جیت اور وہ خوشی جس پر اعتراض ہوا ؟ 

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟