کراچی سے مکران کوسٹل ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے 240 کلومیٹر کے فاصلے پر ہنگلاج ماتا واقع ہے، جہاں ہنگول ندی بہتی ہے۔ یہاں سے ایک لنک روڈ ہنگلاج ماتا تک جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں مسلمان طالبعلم سے ناروا سلوک ’اس ذہنیت کے ساتھ ہندوستان ترقی نہیں کر سکتا‘
ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد ہر سال اپریل کے مہینے میں مذہبی تہوار منانے کے لیے یہاں آتے ہیں۔ کراچی اور بلوچستان سمیت ملک کے مختلف علاقوں سے ہندو یاتری ہنگلاج ماتا کا رخ کرتے ہیں جہاں ان کی سہولت کے لیے کمرے اور شیلٹر تعمیر کیے گئے ہیں اور سالانہ یاترا کے موقع پر مفت لنگر کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
ہنگول پارک میں واقع ہنگلاج ماتا یا نانی مندر مٹی کے ایک پہاڑ کے نیچے واقع ہے جسے تزئین و آرائش کرکے خوبصورت بنایا گیا ہے۔
ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد اس تاریخی مندر کو لاکھوں سال پرانا بتاتے ہیں جبکہ تاریخی طور پر یہ ایک قدیم ورثہ ہے اور اس کی 300 سے 400 سال پرانی تاریخ کے حوالے سے دستاویزات موجود ہیں۔
ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کا دعویٰ ہے کہ مٹی کا یہ پہاڑ بغیر کسی سہارے کے کھڑا ہے، اس مذہب کے ماننے والے اس مندر کو اپنا مقدس مقام سمجھتے ہیں۔
ہنگلاج ماتا کے پنڈت مہاراج نے وی نیوز کو بتایا کہ یہ مندر 32 لاکھ سال پرانا ہے اور ہندوؤں کا ایک مقدس مقام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس علاقے کو ماضی میں ہنگول دیش کہا جاتا تھا اور یہاں کا بادشاہ ہنگول نامی ایک ظالم تھا جو لوگوں پر بہت ظلم کرتا تھا۔
ان کے مطابق ہنگلاج ماتا نے اپنا روپ بدل کر ایک حسین شہزادی کے روپ میں ہنگول بادشاہ کا سامنا کیا، جس پر بادشاہ نے اس کا پیچھا کیا۔ اور پھر اس علاقے میں پہنچ کر اس نے کالی ماتا کا روپ دھار کر ہنگول بادشاہ کو ہلاک کردیا۔
یہ بھی پڑھیں مہا کمبھ: انڈیا میں ہر 144 سال بعد ہونے والے میلے میں کیا کچھ ہوتا ہے؟
ان کا ماننا ہے کہ یہاں آنے والے تمام لوگوں کی منتیں اور مرادیں پوری ہو جاتی ہیں۔