ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کو تقریباً 3 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے، جو اس سے قبل غزہ میں حماس کیخلاف جنگ میں استعمال ہونے والے مزید 2 ہزار پاؤنڈز بموں کی فراہمی کے لیے کانگریس کی عمومی نظرثانی کی محتاج تھی۔
جمعہ کو دیر گئے کانگریس کو بھیجے گئے نوٹیفیکیشن کے سلسلے میں، محکمہ خارجہ نے کہا کہ اس نے 2.04 بلین ڈالر مالیت کے ایم کے 84 اور بی ایل یو 117 بموں سمیت 4 پریڈیٹر وار ہیڈز کی فروخت پر دستخط کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیکس بڑھ گیا، ٹرمپ نے امریکا کو ’امیر بنانے‘ کی ابتدا کردی
سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے اس ضمن میں تفصیلی جواز فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہنگامی صورتحال موجود میں امریکا کی قومی سلامتی کے مفادات میں مذکورہ بالا دفاعی مضامین اور دفاعی خدمات کی اسرائیل کو فوری فروخت کی ضرورت ہے۔
سیکریٹری خارجہ نے اس موقف کے ساتھ کانگریس کی نظرثانی کے تقاضوں سے روگردانی کو جائز قرار دیا، انہوں نے بتایا کہ ان ہتھیاروں کی اسرائیل کو ترسیل اگلے سال شروع کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:جوہری پروگرام کے فروغ کا الزام، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی پابندیاں لگادیں
اسی جواز کو استعمال کرتے ہوئے، محکمہ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ سیکریٹری خارجہ مارک روبیو نے اسرائیل کو 675.7 ملین ڈالر کی ایک اور ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی ہے جس کی ترسیل 2028 سے شروع ہوگی۔
اس کے علاوہ، محکمہ خارجہ نے کہا کہ مارک روبیو نے اسرائیل کو 295 ملین ڈالر مالیت کے ڈی9 آر اور ڈی9 ٹی کیٹرپلر بلڈوزر کی بھی ہنگامی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔