انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر کو 4 رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے ملزم ہاشم عباسی کی ضمانت منظور کردی ہے۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ بادی النظر میں ملزم ہاشم عباسی کے خلاف مزید انکوائری کا کیس ہے، شریک ملزمان کی ضمانت پر عدالتی آبزرویشن کا کوئی اثر نہیں ہو گا، عدالت کی آبزرویشن عمومی نوعیت کی ہے اور یہ صرف اس کیس کی حد تک ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی احتجاج میں ہلاکتوں کے معاملہ پر خیبرپختونخوا حکومت کی ازخود نوٹس کی استدعا مسترد
عدالت نے کہا کہ ملزم کے وکیل کا موقف ہے کہ ملزم کو غلط طریقے سے اس کیس میں ملوث کیا گیا ہے، وکیل کے مطابق ملزم کا کوئی کرمنل ریکارڈ موجود نہیں یہ من گھڑت کیس ہے، پراسیکوٹر نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ملزم گھناؤنے جرم میں ملوث ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ پراسیکوٹر کے مطابق ملزم کے عمل سے 4 رینجرز کی موت ہوئی اور ملزم کے خلاف کافی مواد موجود ہے، ملزم کو شناخت پریڈ میں گواہ نے صحیح شناخت کیا۔
عدالت نے کہا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق ملزم ایف آئی آر میں نامزد نہیں، بادی النظر میں ملزم کا کیس مزید انکوائری میں آتا ہے، ملزم کے حوالے سے کیس باقاعدہ شواہد کے جائزہ کے بعد ہی واضح ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی احتجاج، آپریشن کے دوران صفر سے 278 تک ہلاکتوں کا دعویٰ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکوشن عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکامی رہی کہ ملزم ضمانت کی شرائط پر عمل نہیں کرے گا، کوئی امکان نہیں کہ ملزم انصاف کے نظام میں خلل ڈالنے کی کوشش کرے گا، اعلیٰ عدالتیں طے کر چکی ہیں کہ ضمانت سزا کے طور پر مسترد نہیں ہو سکتی۔
فیصلے میں ہاشم علی عباسی کی ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔