لال مسجد تنازع کیا ہے اور طالبات کیوں سراپا احتجاج ہیں؟

پیر 3 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس میں واقع لال مسجد ایک مرتبہ پھر سے خبروں میں گردش کررہی ہے، لال مسجد سے ملحقہ مدرسے جامعہ حفصہ کی طالبات ایک ہفتے سے اپنی پرنسپل امِ حسان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کررہی ہیں جس کے باعث پولیس نے لال مسجد کے اطراف سڑکوں کو خاردار تاریں لگا کر بند کیا ہوا ہے جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ گزشتہ جمعہ لال مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی بھی نہیں ہوسکی۔

وی نیوز نے لال مسجد کی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کہ لال مسجد تنازع ہے کیا اور طالبات سراپا احتجاج کیوں ہیں؟

یہ بھی پڑھیں 26 نومبر کے بے شمار لوگ لاپتا، لال مسجد آپریشن کی طرح لاشیں دفنائی گئیں، علیمہ خان

لال مسجد کی رجسٹرڈ تنظیم شہدا فاؤنڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام اباد کے علاقے مارگلہ ٹاؤن میں ایک مدرسہ مدرستہ المسلم مدنی مسجد کے ساتھ موجود ہے، اسلام اباد انتظامیہ نے سیکیورٹی تھریٹ کے باعث اس مدرسے کو مارگلہ ٹاؤن کے فیز ٹو میں پہلے سے موجود ایک مسجد کے ساتھ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اور مدرسہ انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ مدرسہ انتظامیہ نے انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے لال مسجد کے ملحقہ جامعہ حفصہ کی پرنسپل امِ حسان کو مدعو کیا اور کہاکہ آپ ہماری طرف سے انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کریں، امِ حسان کی آمد سے قبل علاقہ مکین تو احتجاج کررہے تھے تاہم 19 فروری کو مذاکرات کے دن وہاں پر کوئی بھی احتجاج نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات اسسٹنٹ کمشنر عزیر، ایس پی اور تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کے ساتھ ہوئے، اور بعد ازاں ایک معاہدہ بھی ہوا۔

حافظ احتشام احمد کے مطابق مذاکرات کے بعد امِ حسان کو پڑوس میں ہی موجود ایک مسجد کے امام نے کھانے پر مدعو کیا، اور کھانے کے دوران پولیس کی جانب سے وہاں اچانک ہی ریڈ کرتے ہوئے ان سمیت 9 خواتین کو گرفتار کرکے تھانہ شہزاد ٹاؤن منتقل کردیا گیا اور ان کے خلاف ایک جھوٹا مقدمہ درج کردیا گیا جس میں کہا گیا کہ امِ حسان اور دیگر کی جانب سے پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی۔

ترجمان شہدا فاؤنڈیشن کے مطابق امِ حسان کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ایس پی اور متعلقہ انتظامی افسران لال مسجد میں مذاکرات کے لیے آئے اور انہوں نے امِ حسان کی رہائی کی بدلے تین مطالبات سامنے رکھیں جن میں یہ تھا کہ امِ حسان مستقبل میں کبھی مسجد اور مدارس کے معاملات میں سامنے نہیں آئیں گی۔

ترجمان کے مطابق انتظامیہ نے کہاکہ اس کے علاوہ جو ماڈل پالیسی جاری کی جاتی ہے اس میں ان کا کردار نہیں ہوگا اور تیسرا یہ جو لال مسجد کے ساتھ جامع حفصہ کی عمارت تعمیر کی گئی ہے اسے مسمار کرنا ہوگا جس پر لال مسجد کی جانب سے مؤقف سامنے رکھا گیا کہ پہلے دو مطالبات تو ہم تسلیم کر لیتے ہیں لیکن جامعہ حفصہ کی عمارت کی تعمیر کا حکم سپریم کورٹ نے 2007 میں دیا تھا لیکن حکومت نے اسے تعمیر نہ کیا اور پھر ہم لوگوں نے از خود اسے تعمیر کیا، اس لیے ہم اسے اب مسمار نہیں کریں گے، تاہم بعد ازاں باہمی رضامندی کے بعد یہ طے ہوا کہ جامعہ حفصہ کے دو کمروں کو مسمار کیا جائےگا۔

حافظ احتشام احمد کے مطابق مذاکرات کی کامیابی کے بعد 23 فروری کو اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر سے لال مسجد انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ جامعہ حفصہ کے دو کمرے گرانے کا مطالبہ سینیئر یا اوپر والوں نے منظور نہیں کیا اس لیے اب جامعہ حفصہ کی پوری عمارت کو مسمار کرنا ہوگا جس پر ہم لوگوں نے کہا کہ ایسا تو نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اب انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں ڈیڈلاک ہے، جہاں تک راستوں کی بات ہے تو مولانا عبدالعزیز کی ہدایت کے بعد اب طالبات وہاں راستوں پر احتجاج نہیں کرتیں جبکہ پولیس کی جانب سے لال مسجد کے اطراف سڑکوں کو خود ہی خاردار تاریں لگا کر بند کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ لال مسجد انتظامیہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ پولیس لال مسجد کے اطراف تمام سڑکوں کو کھول دے تاکہ لوگوں کو آنے جانے میں مشکلات پیش نہ آئیں۔

دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ سڑکوں کو اس لیے بند کیا گیا ہے تاکہ طالبات لال مسجد سے دور کشمیر ہائی وے یا آبپارہ چوک یا کسی اور مقام پر آکر احتجاج نہ کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں فیصل مسجد میں اعتکاف کے لیے 5 ہزار روپے رجسٹریشن فیس کس نے ختم کی؟

انہوں نے کہاکہ اب بھی انتظامیہ اور لال مسجد کے ذمہ داروں کے درمیان بات چیت جاری ہے اور غالب امکان یہی ہے کہ جلد معاملات حل کر لیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ کے بڑے فائنلز، کس کا پلڑا بھاری رہا؟

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی