امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور صدر کے مشیر ایلون مسک کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے۔
امریکا کی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں امریکی محکمہ حکومتی کارکردگی (ڈی او جی ای) کے سربراہ ایلون مسک نے وزیر خارجہ پر کڑی تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ اپنے محکمے میں اسٹاف کم کرنے میں ناکام رہے۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کا ایلون مسک کو 23 لاکھ وفاقی ملازمین کو فارغ کرنے کا ہدف، کارروائی شروع
اس پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ ایلون مسک سچ نہیں بول رہے، ان کے محکمے کے 1500 ملازمین نے قبل از وقت ریٹائرڈمنٹ لے لی ہے۔
مارکو روبیو نے کہا کہ کیا وہ ان ملازمین کو واپس بلا کر نوکری سے نکال کر دکھائیں؟
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے مداخلت کی اور کہا کہ اسٹاف رکھنے سے متعلق حتمی اختیار ایلون مسک کا نہیں وزرا کا ہے، ایلون مسک کا ادارہ صرف ایڈوائزری کا کردار ادا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی محکمہ خارجہ کے ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا سے 400 ملین ڈالر مالیت کے معاہدے کا انکشاف
واضح رہے کہ ایلون مسک کو ٹرمپ انتظامیہ میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشیئنسی (ڈی او جی ای) کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جس کا مقصد امریکی وفاقی حکومت کے اخراجات کو کم اور غیرضروری آپریشنز کو بند کرنا ہے۔