پاکستان میں ریلوے کا سفر کتنا محفوظ ہے؟

جمعرات 13 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو یر غمال بنانے کے بعد ریلوے پولیس نے ٹرینوں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ : اقوام متحدہ، چین اور امریکا کی مذمت

ریلوے ذرائع کے مطابق کے لاہور سے جانے والی ایک ٹرین کے اندر 4 سے 5 ریلوے پولیس کے سیکیورٹی اہکار ہوتے ہیں جو وقتاً فوقتاً ریل کے ہر ڈبے میں جاکر صورتحال کو دیکھتے رہتے ہیں۔ عموماً لاہور سے اگر ٹرین سندھ یا پنجاب کے شہروں میں جا رہی ہو تو سیکیورٹی کے اتنے ہی اہکار ٹرین کے اندر موجود ہوتے ہیں۔

جعفر ایکسپریس میں بکنگ 750 مسافروں کی تھی

ریلوے ذرائع نے بتایا کہ  جعفر ایکسپریس پر 750 مسافروں نے بکنگ کروائی ہوئی تھی اور یہ ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی۔ جب دہشتگردوں نے ٹرین پر حملہ کیا اس وقت ٹرین میں 450 کے قریب مسافر موجود جبکہ باقی 350 مسافر سبی سے اس ٹرین میں چڑھنے تھے لیکن اس سے پہلے سے ہی دہشتگردوں نے ٹرین پر حملہ کر دیا اور مسافروں کو یر غمال بنا لیا۔

مزید پڑھیے: جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن آخری مراحل میں داخل، یرغمالیوں کی بڑی تعداد بازیاب، تمام دہشتگرد ہلاک

ذرائع نے بتایا کہ عموماً لاہور سے جب ٹرین بلوچستان جاتی ہے تو یہاں جاتے ہوئے ہر مسافر کو چیک کیا جاتا ہے اور اس کے سامان کی بھی بغور چیکنگ کی جاتی ہے۔ یہاں سے جو بھی ٹرین جاتی ہے اس کے اندر سیکورٹی کے 4 سے 5 پولیس اہکار ٹرین موجود ہوتے ہیں لیکن جب ٹرین جیکیب آباد پہنچتی ہے تو وہاں پر ٹرین کی مکمل چیکنگ کی جاتی ہے اور جیسے ہی ٹرین سبی پہنچتی ہے تو وہاں سے ایف سی کے ایک یا 2 دستے ٹرین میں پیٹرولنگ کے لیے آجاتے ہیں۔

ایک دستےمیں 8 کے قریب ایف سی کے جوانوں ہوتے ہیں اور یہ دستے پوری ٹرین کے اندر پیٹرولنگ کرتے رہتے ہیں۔ بولان پر پھر چیک پوسٹ آتی جہاں مزید چیکنگ کی جاتی ہے اور ریلوے اپنی پوری سیکیورٹی فراہم کرتی ہے ۔

مزید پڑھیے: جعفر ایکسپریس پر حملہ: بھارتی میڈیا کے سفید جھوٹ کو پاکستان میں کون مزید پھیلا رہا ہے؟

ریلوے ذرائع کے مطابق ہائی جیک ہونے والی جعفرایکسپریس میں اکانومی کلاس میں 235 مسافروں کی ریزرویشن تھی۔ اے سی ایل میں 41 اور اے سی بی میں 24 مسافر تھے جبکہ اے سی سلیپر میں 6 مسافر سوار تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp