اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ منگل کو صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں 80 ہزار صفحات پر مشتمل غیر ترمیم شدہ فائلوں کو ڈی کلاسیفائی کردیں گے۔
واشنگٹن مین واقع کینیڈی سینٹر کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہاں ہوتے ہوئے یہ مناسب ہوگا کہ کینیڈی کی تمام فائلوں کو پبلک کردیا جائے۔ ’۔۔۔جس کا لوگ کئی دہائیوں سے انتظار کر رہے ہیں اور میں نے اپنے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ انہیں کل عوام کے لیے جاری کر دیا جائے۔‘
یہ بھی پڑھیں:امریکی کمپنیاں اب بیرون ملک رشوت دے کر ٹھیکے حاصل کرسکیں گی، صدر ٹرمپ نے قانونی پابندی ہٹادی
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ تقریبا 80 ہزار صفحات پر مشتمل دستاویز ہوگی، جسے انہوں نے ’دلچسپ‘ قرار دیا ہے۔ ’آپ نے بہت کچھ پڑھنا ہے، ہم اس میں کچھ بھی ترمیم نہیں کررہے، میں نے کہا کچھ ترمیم نہ کریں، آپ ترمیم نہیں کر سکتے ہیں۔‘
کیا آپ نے دیکھا ہے کہ ان فائلوں میں کیا کچھ ہے؟ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ سمری بیان نہیں کریں گے، آپ اپنا خلاصہ خود لکھیں گے۔
مزید پڑھیں:امریکی صدر ٹرمپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کردیں
ٹرمپ نے جنوری میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس میں امریکی صدر جان ایف کینیڈی، سابق اٹارنی جنرل رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق وفاقی حکومت کی دستاویزات جاری کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
مذکورہ حکم نامے میں ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس اور اٹارنی جنرل کو 15 روز کے اندر صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق ریکارڈ کی مکمل ریلیز کے لیے ایک منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:صدر ٹرمپ کا جنگ سے تباہ حال غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، ترجمان وائٹ ہاؤس
صدر ٹرمپ نے اپنی 2024 کی صدارتی مہم کے دوران جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں باقی حکومتی دستاویزات کو ظاہر کرنے کا وعدہ کیا تھا، جو مبینہ طور پر لی ہاروی اوسوالڈ کے ہاتھوں 1963 میں ڈیلاس میں کینیڈی کے قتل ہونے کے بعد کئی دہائیوں تک عوامی دلچسپی کا مرکز رہی ہے۔
اس ضمن میں سی آئی اے کی شمولیت یا کسی اور شوٹر کے وجود کے بارے میں سازشی تھیوریز بھی شدومد کے ساتھ پائی جاتی ہیں، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ کریں گے اور وہ اپنے قول کے دھنی ہیں۔
مزید پڑھیں:یورپی اشیا پر محصولات عائد کرنے کے اعلان پر صدر ٹرمپ کو یورپی یونین کا انتباہ
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کی پہلی مدت کے دوران بھی یہی وعدہ کیا تھا، لیکن آخر کار انہوں نے انٹیلیجنس خدشات کے پیش نظر کچھ دستاویزات کو رازداری میں ہی رہنے دیا تھا۔
اس ضمن میں دستاویزات کا آخری بڑا اجرا 2022 میں ہوا تھا، جب نیشنل آرکائیوز نے صدر کینیڈی کے قتل سے متعلق تقریباً 13 ہزار نئی فائلیں جاری کی تھیں۔
مزید پڑھیں:پیدائشی حق شہریت ختم کرنے سے متعلق صدر ٹرمپ کا حکمنامہ غیرآئینی قرار، عارضی طور پر معطل
امریکی کانگریس کی جانب سے 1992 میں کی گئی قانون سازی کے تحت جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں باقی تمام سرکاری ریکارڈ اکتوبر 2017 تک جاری کیا جانا تھا، الا یہ کہ ان سے قومی دفاع یا انٹیلیجنس کو کچھ خطرات لاحق ہوں۔
جس کے بعد پہلے صدر ٹرمپ اور پھر بعد میں صدر جو بائیڈن دونوں نے کینیڈی فائل کی مخصوص دستاویزات کو نجی رکھنے کے لیے توسیع کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔