سابق ٹیسٹ کپتان شاہد خان آفریدی نے قومی کرکٹ ٹیم میں رد و بدل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل میں چھکا چوکا اچھی چیز ہے مگر جسے دیکھو شاہد آفریدی بنا ہوا ہے، بیٹر کو وقت کی نزاکت کے مطابق سنگل اور ڈبلز بھی بنانے ہوتے ہیں، نئے لڑکوں میں ٹیلنٹ نظر نہیں آرہا۔
لاہور میں مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ مسلسل کرکٹ کھیلنے سے کھلاڑی تھکاوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں، کھلاڑیوں کو آرام دینا چاہیے۔ چاہے وہ بابراعظم ہو یا پھر کوئی اور ہو۔ لیکن 10 یا 11 فرسٹ کلاس کھیلنے والوں کو دورہ نیوزی لینڈ پر بھیج دیا گیا۔
مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستانی ٹیم کو ایک اور شکست، ’کلب لیول کا بولر بھی شاہین آفریدی سے اچھی بالنگ کرلیتا‘
ان کا کہنا تھا کہ جہاں اسپنر کی ضرورت تھی وہاں پیسر بھیج دیے گئے۔ بیٹنگ کوچ محمد یوسف کھلاڑیوں کو آف سپن بولنگ پر کھیلنا سیکھا رہے ہیں، پاکستان ٹیم کے لیول پر سیکھایا نہیں جاتا۔ یہ کوئی انڈر 14 کی ٹیم ہے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ عثمان خان اور محمد حسنین جیسے باصلاحیت کرکٹرز کو موقع نہیں دیا جا رہا، ان کھلاڑیوں کو بینچ پر بیٹھا رکھا ہے۔ ہر وکٹ پر 200 سکور نہیں ہو سکتے۔ پاکستان کرکٹ کو صرف مستقل کوچ ہی نہیں بلکہ مستقل چیئرمین کی بھی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ سے شکست کے باوجود مثبت چیزیں ہوئی، سلمان علی آغا
انہوں نے کہا کہ بابراعظم کو 4 سال تک کپتانی کے بھرپور مواقع دیے گئے، یہ اچھا اقدام تھا۔ دوسری جانب محمد رضوان کو صرف 6 ماہ کی کپتانی سونپی گئی۔ پاکستان میں ٹیلنٹ بہت ہے ضائع بھی اس ہی حساب سے ہو رہا ہے۔ پاکستان ٹیم سیکھنے سکھانے کی جگہ نہیں۔ یہاں کوئی نظام نہیں، دیگر ممالک میں کھلاڑی ایک نظام کے تحت آتے ہیں۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کہتا آیا ہوں کہ آپ کا بینچ مضبوط ہونا چاہیے، اگر ٹیم میں بابر، رضوان یا شاہین نہ ہو تو پیچھے بینچ پر ان کا متبادل بیٹھا ہونا چاہیے تاکہ ان کی کمی محسوس ہو۔