نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے ایک بار پھر پاکستان کے چاروں صوبوں کے 22 اضلاع میں سیوریج لائنوں سے حاصل کیے گئے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
21 فروری سے 6 مارچ کے درمیان 22 اضلاع سے اکٹھے کیے گئے 28 ماحولیاتی نمونوں کا گزشتہ ہفتے کے دوران نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 2025 کی پہلی پولیو مہم کا آغاز: پولیو کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو کے مطابق ٹیسٹ کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے، سندھ کے 12، پنجاب کے 2، خیبرپختونخوا کے 2 اضلاع کے نمونے پولیو پازیٹو تھے۔
اسلام آباد، چمن اور جنوبی وزیرستان کے سیوریج نمونے پولیو پازیٹو آئے اسی طرح لاہور، ڈیرہ غازی خان کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس پایا گیا ہے، بدین، دادو، حیدر آباد، جیکب آباد سمیت شہید بینظیر آباد، سجاول، قمبر اور سکھر سے حاصل کردہ نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:کوئٹہ: بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار پر 5 افراد گرفتار
کراچی کے ضلع ایسٹ، ویسٹ، سینٹرل اور کیماڑی کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے تاہم ژوب، سیالکوٹ، ملتان اور رحیم یار خان کے اضلاع سے حاصل کردہ سیوریج کے نمونے پولیو وائرس کے لیے منفی آئے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان میں رواں برس پہلے ہی پولیو کے 6 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، جن میں سندھ سے 4، خیبرپختونخوا اور پنجاب سے ایک ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں:پولیو کا شکار بابر کیسے کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اہلخانہ کے لیے رزق تلاش کررہا ہے؟
گزشتہ برس کے دوران پولیو کے 74 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے، جن میں سے پنجاب اور اسلام آباد سے ایک ایک جبکہ بلوچستان سے 27، خیبر پختونخوا سے 22 اور سندھ سے 23 پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔