رمضان المبارک میں شہر کراچی بھکاریوں سے بھر جاتا ہے، گلی محلہ، بازار حتی کے گھر گھر بھیک مانگنے والے بچوں اور خواتین کی بھرمار ہوتی ہے۔ گمان ہوتا ہے جیسے پورا شہر اس کام میں جت گیا ہے۔
ان بھکاریوں کو کبھی روکا گیا نہ ہی کبھی روکنے کی کوشش کی گئی اور ایسے میں مستحقین محروم رہ جاتے ہیں۔
رمضان المبارک میں ہی کچھ مستحق ایسے بھی ہیں جو معزور ہونے کے باوجود باعزت رزق کی تلاش میں نکل جاتے ہیں، جیسے کہ بابر ہیں۔
بابر کو بچپن میں پولیو ہوگیا تھا، گھر میں سب سے بڑا ہونے کے ناطے ماں باپ کا ہاتھ بٹایا، اس کے بعد شادی ہوئی اور چار بچوں کو اس قابل بنایا کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔
بابر کئی کلومیٹر تک ایک ٹرالی کے ذریعے خود کو دھکیل کر ایسی جگہ لے کر جاتا ہے جہاں اس کے پاس موجود کھلونے لوگ خرید سکیں اور اس کے روزگار کا پہیہ بھی چلتا رہے۔