وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا ہے کہ وفاق سے اپریل میں صوبے فنڈز نہ ملے تو وہ عوام، سرکاری ملازمین اور پولیس کو لے کر احتجاج پر نکلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے این ایف سی ایوارڈ کے تحت فنڈز جاری کرنے کے لیے حکومت کو عید الفطر تک مہلت دے دی
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے این ایف سی اجلاس بلانے اور فنڈز ریلیز کرنے کے لیے حکومت کو اپریل کی ڈیڈ لائن دی تھی اور ہم یہ حق منوا کر رہیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ میں دکھاؤں گا کہ میرا صوبہ اور عوام اتنے کمزور نہیں کہ اپنا حق نہ لے سکیں۔
یاد رہے کہ ماہ فروری کے آخر میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اعلان کیا تھا کہ اگر وفاقی حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کے فنڈز جاری نہیں کیے تو اسے رمضان المبارک کے بعد سرپرائز دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ہم پر گولی چلائی گئی تو اس کو چلانے والے ذمے دار ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ این ایف سی نہ دینا کے پی اور اس میں ضم ہونے والے علاقوں کے ساتھ نا انصافی ہے اور یہ پیسہ ہمیں آئینی طور پر یہ پیسہ ملنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس پیسے ہیں اور میں صوبے کا نظام بخوبی چلا رہا ہوں لیکن جو وفاق کا فرض اور ہمارا حق ہے وہ ہمیں دیا جائے۔
’کاٹلنگ جیسے واقعات برداشت نہیں کریں گے‘
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کاٹلنگ میں ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے واقعات برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کاٹلنگ میں ہونے والے ڈرون حملے میں ہمارے 10 بے گناہ شہری شہید ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور ہماری ذمے داری بھی ہے کہ اپنے شہریوں کو تحفظ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بجائے سچائی بیان کرنے کے حکومت کی جانب سے اس طرح کے بیانات دینا اور آنکھیں بند کرنے سے مسئلے حل نہیں ہوتا۔
مزید پڑھیے: کاٹلنگ واقعے کی تفصیلی انکوائری کی جائے گی، علی امین گنڈاپور
انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے چھوٹے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتیں برداشت نہیں کریں گے، وفاقی حکومت اور وفاقی وزرا پر افسوس ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کو انہوں نے ایسا رنگ دیا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان علاقوں میں جہاں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملتی ہے وہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوتے رہتے ہیں اور اس میں فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کام کرتے ہیں تاہم اس ( کاٹلنگ ٓآپریشن) انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن سے ہماری حکومت لاعلم تھی اور نہ ہی ہماری پولیس کو پتا تھا، یہ آپریشن خالصتاً وفاقی حکومت کے ماتحت آنے والے اداروں کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بڑے آپریشنز میں ’کولیٹرل ڈیمیج‘ ہوا ہے اور شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں مگر ان چھوٹے چھوٹے انٹیلی بیسڈ آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں تو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہم اسے برداشت بھی نہیں کریں گے اور یہ ہمارا بالکل واضح پیغام ہے۔
’دہشتگردی کا حل ہمارے پاس ہے‘
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دہشتگردی کا حل ہمارے پاس ہے پہلے بھی ہماری حکومت میں دہشتگردی ختم ہوئی تھی اور اب بھی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ورکنگ کی ہوئی ہے اس کے نتائج آرہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرک اور لکی مروت کے عوام نے کہا ہے کہ دہشتگردی ہوگی تو ہم پولیس کے ساتھ کھڑے ہوں گے لیکن جو رویہ وفاقی حکومت کا ہے اس کے نتائج خطرناک آئیں گے اس لیے میری درخواست ہے کہ جو بات آپ نے ہم سے طے کی ہے اس پر عمل کریں۔
’ہتھیار اٹھانے کی وجوہات ہوتی ہیں‘
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ صرف دعووں اور باتوں سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لوگوں نے جو ہتھیار اٹھائے ہیں اس کی وجوہات ہوں گی اس جنگ کو جیتنے کے آپ کو لیے پہلے لوگوں کے دل جیتنے ہوں گے۔
’افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز جمع کرادیے لیکن وفاق جواب نہیں دے رہا‘
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم اپنی پولیس کو مضبوط کر رہے ہیں لیکن جب تک بارڈر پر افغانستان سے باقائدہ بات چیت نہیں ہوگی تب تک مثبت نتائج نہیں آسکتے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمیں کہا تھا کہ آپ افغانستان سے مذاکرات کے لیے ٹی اور آرز بنائیں لیکن تقریباً 3 ماہ ہوگئے ہمیں وہ جمع کرائے ہوئے وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا۔
’ہم افغان شہریوں کو نہیں نکالیں گے‘
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ جس طرح افغان شہریوں کو سرحد پر لے جا کر چھوڑا گیا ہے اس پر ہیومن رائٹس کے مسائل سامنے آرہے ہیں اور دنیا بھر میں تنقید ہو ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے نیم رضامند، علی امین گنڈاپور کو بات آگے بڑھانے کا سگنل
انہوں نے کہا کہ جو افغان شہری کے پی میں ہیں ہم ان میں سے کسی کو بھی زبردستی نہیں نکالیں گے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اگر ان کے افغانستان میں کھانے پینے رہنے کے انتظامات نہ ہوں تو انہیں ہم نہیں نکالیں گے۔
عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی ٹاسک نہیں دیا
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں اور کسی بھی جیل میں کسی سے بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے قائد عمران خان سے میرے ملنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان کے بغیر کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے، ملک کی خاطر سب کو متحد ہونا پڑےگا، علی امین گنڈاپور
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کے دوران انہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے کوئی ٹاسک نہیں دیا گیا نہ ہی اس پر کوئی بات ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے درمیان پارٹی امور اور امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے بات ہوئی تھی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں عمران خان کے لیے جو کرسکا کروں گا۔