غزہ جنگ کا حصہ رہنے والے اسرائیلی فوجی نے سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
9 ماہ تک غزہ جنگ میں شامل رہنے والے اسرائیلی فوجی نے اسرائیلی اخبار ہارٹز میں لکھے گئے مضمون میں سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
اسرائیلی فوجی نے لکھا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جسے ’شاوِش‘ کہا جاتا ہے۔
نامعلوم اسرائیلی فوجی نے لکھا کہ فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی پالیسی کو ’ماکیسٹو پروٹوکول‘ کہا جاتا ہے جس کے بارے میں اس نے 2023 میں پہلی بار سنا۔
اسرائیلی فوجی کے مطابق غزہ میں جنگ لڑنے والے اسرائیلی فوجی کسی بھی مکان یا عمارت میں ’شاوِش‘ کے بغیر داخل نہیں ہوتے۔ اسرائیلی فوج کی ہر پلاٹون میں ایک، ہر کمپنی میں 4، ہر بٹالین میں 12 اور ہر بریگیڈ میں کم از کم 36 شاوش ہوتے ہیں، یعنی اسرائیلی فوج کے پاس غزہ میں غلاموں کی ایک ذیلی فوج ہے۔
اسرائیلی فوجی نے لکھا کہ فوج کی ہائی کمانڈ کو فوری نتائج چاہیے ہوتے ہیں، اور اسی لیے معصوم فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اس نے اور کچھ دیگر فوجیوں نے اس معاملے پر مزاحمت کی کوشش کی، لیکن ان کی کسی نے نہیں سنی۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل فلسطین تنازع: غزہ پٹی پر جھڑپوں میں اسرائیلی فوج کے 2 میجرز سمیت متعدد فوجی اہلکار ہلاک
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں جنگ جاری ہے، اور اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی بمباری میں اب تک 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔