غزہ میں فلسطینیوں کا انسانی ڈھال کے طور پر استعمال، اسرائیلی فوجی نے سنسنی خیز انکشافات کردیے

اتوار 6 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ جنگ کا حصہ رہنے والے اسرائیلی فوجی نے سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

9 ماہ تک غزہ جنگ میں شامل رہنے والے اسرائیلی فوجی نے اسرائیلی اخبار ہارٹز میں لکھے گئے مضمون میں سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

اسرائیلی فوجی نے لکھا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جسے ’شاوِش‘ کہا جاتا ہے۔

نامعلوم اسرائیلی فوجی نے لکھا کہ فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی پالیسی کو ’ماکیسٹو پروٹوکول‘ کہا جاتا ہے جس کے بارے میں اس نے 2023 میں پہلی بار سنا۔

اسرائیلی فوجی کے مطابق غزہ میں جنگ لڑنے والے اسرائیلی فوجی کسی بھی مکان یا عمارت میں ’شاوِش‘ کے بغیر داخل نہیں ہوتے۔ اسرائیلی فوج کی ہر پلاٹون میں ایک، ہر کمپنی میں 4، ہر بٹالین میں 12 اور ہر بریگیڈ میں کم از کم 36 شاوش ہوتے ہیں، یعنی اسرائیلی فوج کے پاس غزہ میں غلاموں کی ایک ذیلی فوج ہے۔

اسرائیلی فوجی نے لکھا کہ فوج کی ہائی کمانڈ کو فوری نتائج چاہیے ہوتے ہیں، اور اسی لیے معصوم فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اس نے اور کچھ دیگر فوجیوں نے اس معاملے پر مزاحمت کی کوشش کی، لیکن ان کی کسی نے نہیں سنی۔

یہ بھی پڑھیں اسرائیل فلسطین تنازع: غزہ پٹی پر جھڑپوں میں اسرائیلی فوج کے 2 میجرز سمیت متعدد فوجی اہلکار ہلاک

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں جنگ جاری ہے، اور اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی بمباری میں اب تک 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp