روٹی کی قیمت میں کمی کا بوجھ کسان برداشت نہیں کر سکتا، شاہد خاقان عباسی

جمعرات 17 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ملک کے کسان آج سراپا احتجاج ہیں لیکن سننے والا کوئی نہیں، روٹی کی قیمت میں کمی کا بوجھ کسان برداشت نہیں کر سکتا، سب تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

اسلام آباد میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت نے 2024 میں کسانوں کو کہا کہ وہ 4 ہزار روپے امدادی رقم پر گندم نہیں خریدیں گے اور کسان کو تب 2024 میں مجبورا گندم مارکیٹ میں بیچنا پڑی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی جانب سے گندم کی عدم خریداری:کسان اتحاد کا 10 مئی سے احتجاج کا اعلان

شاہد خاقان عباسی کے مطابق کسان آج 2100 روپے پر گندم بیچتے ہوئے پریشان ہے، یہ  رقم بھی نہیں مل رہی، کسان کی معیشت تباہ کریں گے تو ملک کی معیشت کو تباہ کر دیں گے، دنیا میں 35 سو سے کم پر گندم نہیں ملے گی۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کسان کاشت کرکے گندم رکھ چکا ہے لیکن خریدار نہیں، انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ وقت کے ساتھ یہ معاملہ خراب ہو گا، کل آپ کو مہنگے داموں گندم درآمد کرنا پڑے گی۔

مزید پڑھیں: گندم خریداری: وزیراعظم نے کسانوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے 4 رکنی کمیٹی قائم کردی

’آٹے کی قیمت کم ہونا بجا مگر اس کا بوجھ کسان برداشت نہیں کرسکتا، اگر گندم درآمد کی جائے تو 35 سو روپے سے کم میں نہیں ملے گی، آج کسان مجبور ہے کیونکہ وہ کاشت کر چکا ہے، کل وہ گندم کاشت نہیں کرے گا، جس کے اثرات ملکی معیشت پر پڑیں گے۔‘

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ روٹی کی قیمت مقرر کرتے وقت سپورٹ پرائس بھی مناسب ہونی چاہیے، کسان کے اخراجات بڑھ رہے ہیں اور گندم کی قیمت گھٹ رہی ہے، ایگریکلچر کی گروتھ 6 سے اب ایک فیصد پر آگئی ہے، اگر گندم کو فری مارکیٹ دیں تو کسان کو برآمد کرنے دیں۔

مزید پڑھیں: ملک میں نیا کالا قانون بنا کر پوری اسمبلی کو ایک ’ایس ایچ او‘ کے تابع کردیا گیا، شاہد خاقان عباسی

’ہمارا کاشت کاری سے کوئی تعلق انہیں مگر عوام کا تعلق ہے، مستقبل میں ہمیں گندم درآمد نہ کرنی پڑ جائے، آخر میں بوجھ عوام پر ہی پڑتا ہے، چند ووٹ حاصل کرنے کیلئے آپ کسان کو قربان کررہے، سچ ہے کہ جو حکومت منتخب شدہ نہ ہو وہ عوام کا نہیں سوچتی۔‘

شاہد خاقان عباسی نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بجائے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا عذر بلوچستان کی سڑکوں کو بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: جہاں الیکشن چوری ہوتے ہیں وہاں سیاسی استحکام نہیں آتا، شاہد خاقان عباسی

’چھوٹے چھوٹے تماشے کرکے حکومتیں نہیں چلتی، پالیسیاں بنا کر حکومت چلائی جاتی ہے، سکھر سے کراچی تک موٹر وے وقت کی سب بڑی ضرورت ہے اگر عوام کر ریلیف دینا ہوتا تو یہ موقع تھا آپ کے پاس۔۔۔ حکومت کے پاس مستقل پالیسی نہیں ہے اور نہ بارڈر محفوظ ہیں۔‘

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جاری ڈیزل کی اسمگلنگ کا حکومت کو کوئی فائدہ نہیں ملتا، اگر بلوچستان میں ڈیزل کی اسمگلنگ روک دی جائے تو عوام کو بہت فائدہ مل سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اپنی کرسی مضبوط اور ہر چیز مہنگی کرنے کے علاوہ حکومت نے کچھ نہیں کیا، مفتاح اسماعیل

’اگر ہم اسمگلنگ نہیں روک سکتے تو بارڈر پر سکیورٹی کیسے ہو سکتی ہے، بلوچستان میں کونسا منصوبہ ابھی جاری ہے، عوام پر 108 ارب کا اضافی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، ان تین ماہ میں عوام کی جیبوں سے یہ پیسے جائیں گے۔‘

اس موقع پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ یہ فارم 47 والی تابعدار حکومت ہے جو اپنے فیصلے خود نہیں کرسکتی، جب تک حکومت ٹھیک  فیصلے نہیں کرتی کسان کو فائدہ نہیں ہوگا اور آئندہ سال حکومت کو مہنگی گندم درآمد کرنا پڑے گی۔

مزید پڑھیں: مفتاح اسماعیل کا اوور بلنگ پر کے الیکٹرک کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کا اعلان

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اڑھائی سو ارب روپے کی aسمگلنگ روکی جانی چاہیے، حکومت 115 روپے کی چینی 180 تک لے گئی۔ ’جو بھی قرضے دیے جارہے ہیں وہ بڑے سرمایہ کار کو فائدہ دیا جارہا ہے، بلوچستان کے موٹروے کا بہانہ ہے پیسے خزانے سے لگائیں نا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp