ٹریڈ وار: امریکی بندرگاہوں پر لنگرانداز چینی بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان

جمعہ 18 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ٹرمپ انتظامیہ نے جمعرات کو چینی ساختہ بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، کیونکہ بائیڈن-ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکا کے تجارتی نمائندے کی تحقیقات میں چین کے اقدامات، پالیسیوں اور طرز عمل کو ’غیر معقول اور امریکی تجارت پر بوجھ‘ قرار دیا گیا ہے۔

امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر کا کہنا تھا کہ بحری جہاز اور جہاز رانی امریکی اقتصادی سلامتی اور تجارت کے آزادانہ بہاؤ کے لیے اہم ہیں۔

’ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات چینی تسلط خاتمہ کردیں گے، امریکی سپلائی چین کو درپیش خطرات کو دور کریں گے اور امریکی ساختہ جہازوں کے لیے ڈیمانڈ سگنل بھیجیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی ٹریڈ وار نے برطانیہ اور چین کو قریب کردیا؟

امریکی تجارتی نمائندے یعنی یو ایس ٹی آر آفس نے کہا کہ چین نے بڑے پیمانے پر ان شعبوں پر اپنے بڑھتے ہوئے جارحانہ اور مخصوص ہدف کے ذریعے غلبہ حاصل کیا، جس سے امریکی کمپنیوں، کارکنوں اور امریکی معیشت کو شدید نقصان پہنچا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس ایک بار فی سفر پر وصول کی جائے گی نہ کہ فی بندرگاہ، جیسا کہ اصل سفارشات میں تجویز کیا گیا ہے۔

سفارشات میں، جو بائیڈن انتظامیہ کے تحت شروع ہوئی تھی اور جنوری کی ایک رپورٹ میں اختتام پذیر ہوئی تھی، کہا گیا ہے کہ چین کی جہاز سازی کی صنعت کو غیر منصفانہ فائدہ حاصل تھا، جس سے امریکی حکومت کو ملکی بندرگاہوں پر آنے والے چینی ساختہ بحری جہازوں پر بھاری محصولات عائد کرنے کی اجازت ہوگی۔

مزید پڑھیں:تجارتی جنگ میں شدت، ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کردیا

اصل تجویز میں ہر چینی ملکیت والے آپریٹرز جیسے کوسکو پر ایک ملین ڈالر تک سروس فیس کی مد میں وصول کرنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔

اصل تجویز میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ غیر چینی ملکیت والے سمندری کیریئرز کے لیے جن کے بیڑے چینی ساختہ جہازوں پر مشتمل ہیں، ہر امریکی پورٹ آف کال کے لیے سروس فیس 1.5 ملین ڈالر تک ہوگی۔

یو ایس ٹی آر نے تسلیم کیا کہ یہ تبدیلی مارچ میں جرمانے کے بارے میں 2 دن کی سماعتوں میں عوامی تبصروں کی وجہ سے کی گئی تھی جہاں 300 سے زیادہ تجارتی گروپوں اور دیگر دلچسپی رکھنے والے فریقین نے گواہی دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp