وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ’اُڑانِ پاکستان‘ کوئی خیالی تصور نہیں بلکہ اس کے پس پشت واضح حکمت عملی ہے، ہم بلوچستان کو پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر قابل فخر صوبہ بنائیں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے بیان میں کہا کہ ترقی کے لیے محض خواب نہیں بلکہ عملی اقدامات درکار ہیں، دنیا کی کامیاب اقوام اس کی مثال ہیں، ہم نے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات میں بنیادی اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بلوچستان کے عوام کو منتقل کرنا خوش آئند ہے، سرفراز بگٹی
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں 210 ارب کے فنڈز کو مؤثر طریقے سے خرچ کیا جا رہا ہے،وفاقی حکومت کی معاونت سے بلوچستان میں بڑی شاہراہیں اور کچھی کینال منصوبہ ممکن ہو، اگر وفاقی تعاون نہ ہوتا تو یہ سڑکیں 10 سال میں بھی مکمل نہ ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ میرٹ یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہیں، نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کیے بغیر ترقی ممکن نہیں، بلوچستان کے معدنی، صنعتی اور تزویراتی مواقع ہمیں دیگر صوبوں سے ممتاز بناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بی این پی کا ایک مطالبہ تسلیم کرلیا لیکن ان کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا، سرفراز بگٹی
ان کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے ’برآمداتی ترقیاتی بورڈ‘ کی منظوری دی جائے گی،خصوصی صنعتی زونز کو علامتی نہیں بلکہ فعال پیداواری مراکز بنایا جا رہا ہے،صادق پبلک اسکول میں بلوچستان کے 12 پسماندہ اضلاع کے 100 طلبہ کو وظائف دیے جارہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ایسے منصوبے بنارہے ہیں جن سے طویل مدتی فائدہ اور براہ راست عوامی ریلیف ملے، کچھی کینال منصوبہ اب بنجر زمینوں کو سرسبز کھیتوں میں تبدیل کر رہا ہے، پانی کی قلت والے علاقوں کو روزگار فراہمی کے ساتھ پائیدار منصوبے دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے مسائل کوئٹہ ہی میں حل کیے جائیں گے، میرسرفراز بگٹی
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بلوچستان کو پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر قابل فخر صوبہ بنائیں گے۔