جمیعت علمائے اسلام ف (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم موجودہ اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کے حق میں کراچی میں ملین مارچ کیا ، 27 اپریل کو لاہور میں بھی ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینیوں کے حق میں ایک آوازہوں گے، 11 مئی کو پشاور میں جبکہ 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: کیا ممکنہ اپوزیشن اتحاد کی سربراہی مولانا فضل الرحمان کریں گے؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی آواز دنیا تک پہنچتی ہے اور مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑ رہی ہے اور خود مسلم امہ کی بھی آواز بن رہی ہے، یہ شرف پاکستان کو حاصل ہے تو ہمیں اللہ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا اس وقت ملک اور خصوصاً خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، حکومتی رٹ نہیں ہے، مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں، عوام نہ بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں نہ ان کے لیے کما سکتے ہیں، کاروباری برادری سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، اس حوالے سے حکومتی کارکردگی زیرو ہے، حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کو حفاظت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر مولانا فضل الرحمان سے رابطے میں ہیں، شیخ وقاص اکرم
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ دھاندلی کی نتیجے میں قائم ہونے والی صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، جے یو آئی ف کو امتیاز حاصل ہے کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نتائج تسلیم نہیں کیے، 2024 کے الیکشنز کے بارے میں بھی یہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے ہی پلیٹ فارم سے ہی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، الیکشن، غزہ اور صوبوں کے حقوق کے بارے میں ہمارا جو موقف ہے ان پر جمیعت علمائے اسلام (ف) اپنے پلیٹ فارم سے ہی میدان میں رہے گی، البتہٰ روزمرہ معاملات میں کچھ مشترک امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں سے اشتراک کی ضرورت ہو تو اس کے لیے اسٹریٹیجی جماعت کی شوریٰ کمیٹی طے کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے: اسٹیبلشمنٹ بند کمروں میں فیصلے کررہی ہے، حکومت صرف انگوٹھا لگاتی ہے، مولانا فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی بینچوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن میں باضابطہ اتحاد کا تصور نہیں ہوتا، اپوزیشن کا ابھی تک باضابطہ اتحاد موجود نہیں ہے تاہم ہم باہمی رابطوں کو برقرار رکھیں گے لیکن اپوزیشن کے باقاعدہ اتحاد پر ہماری مجلس عمومی آمادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کو خیبر پختونخوا میں پیش کیا جارہا ہے اور بلوچستان میں پیش ہوا ہے، ہماری مجلس عمومی نے اسے مسترد کیا ہے، بلوچستان میں ہمارے جن ممبران نے اس قانون کو ووٹ دیا ہے، ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، ان کے جواب سے جماعت مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ ان کی رکنیت ختم کی جائے گی، ہمیں اسمبلی میں اپنی تعداد کی پروا نہیں۔