وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر جوہری ہتھیار رکھنے والے دونوں ممالک کے درمیان مکمل تصادم کا خطرہ ہے۔
برطانوی ٹی وی سکائی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا کو اس بات کی فکر ہونی چاہیے کہ دونوں جوہری طاقتوں، پاکستان اور بھارت کے درمیان تصادم کے نتائج سنگین اور تباہ کن ہوسکتے ہیں، پاکستان کی فوج ہر صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور بھارت کے حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت تنازع: ہم کراچی سے گلگت تک ہائی الرٹ ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
خواجہ آصف نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے حوالے سے بھارت کے پاکستان پر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس واقعے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت کی جانب سے کوئی بھی جارحیت ہوئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور اس کی قیمت بھارت کو چکانی پڑے گی۔
پاکستانی فوج ممکنہ اشتعال یا لڑائی سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے؟اس سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہم پہلے ہی تیار ہیں ہمیں تیاری کی ضرورت نہیں، ہم کسی بھی قسم کے واقعے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پر الزام لگانا بہت آسان، ہمارے پاس بھارت کیخلاف بہت سے ثبوت ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ انڈیا میں پاکستان کی جانب سے دراندازی ناممکن ہے۔ کیونکہ دونوں ممالک کی سرحد پر سینکڑوں یا ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں فوجی کھڑے ہیں۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کے اعلان کے حوالے سے وزیر دفاع نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاہدہ زندہ رہے۔ ’یہ معاہدہ ایک کامیاب معاہدہ ہے، ہم اس کے لیے ورلڈ بینک کے پاس جائیں گے، پانی کا حصول ہمارا حق ہے اور انڈیا نے اس کو معاہدے میں تسلیم کیا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: لندن میں قتل کی دھمکی، خواجہ آصف نے مقدمہ درج کروا دیا
خواجہ آصف نے اپنے انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت بین الاقوامی قوتوں کو خطے میں کشید گی میں کمی کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ یہ قبول کرتے ہیں کہ پاکستان کی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت، تربیت اور فنڈنگ کی ایک طویل تاریخ ہے؟ جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہم 3 دہائیوں سے امریکا اور مغرب کے لیے یہ گندا کام کررہے ہیں، جو ہمیں نہیں کرنا چاہیے تھا۔
وزیر دفاع نے ماضی میں سویت یونین کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شرکت کو بھی غلطی قرار دیا اور کہا کہ اگر ہم سویت یونین اور نائن الیون کے بعد امریکی جنگ میں شامل نہ ہوتے تو پاکستان کا بے داغ ریکارڈ ہوتا۔