بلوچستان ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیے گئے ماہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ، ماما غفار اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 92 سے زائد کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرکے منگل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان ہائیکورٹ : ماہرنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
سماعت کے دوران ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کیے۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے حکومت بلوچستان کو ہدایت دی کہ ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالتی فیصلے پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔
بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ کی جانب سے ان سیاسی کارکنوں کی رہائی کے لیے پٹیشن دائر کی گئی تھی درخواست میں مقوف اختیار کیا گیا تھا کہ ماہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ، ماما غفار اور دیگر کارکنوں کو 3 ایم پی او کے تحت غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔
سماعت کے موقع پر وائس چیئرمین بار کونسل راہب بلیدی ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ ایڈووکیٹ، چنگیز بلوچ ایڈووکیٹ، نادیہ بلوچ ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا بھی عدالت میں موجود تھے۔
مزید پڑھیے: ماہرنگ بلوچ کے پیچھے کون ہے؟ پی ٹی آئی کیوں چھوڑی؟ BLA کو کون فنڈنگ کر رہا ہے؟جان اچکزئی سے خصوصی انٹرویو
سماعت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں اور سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں قید رکھا گیا مگر ہم انہیں اس مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کا پُرامن حل چاہتے ہیں، نواز شریف نے اختر مینگل سے رابطہ کرنے کا کہا ہے، خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ قانون کی حکمرانی ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے کیس کی مزید سماعت منگل کے روز تک ملتوی کر دی ہے جب کہ تمام رہا ہونے والے افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ ان کی رہائی کو قانونی طور پر مکمل کر کے مزید احکامات جاری کیے جا سکیں۔