انڈیا کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو افغانستان سے آنے والے دہشتگردوں کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انڈیا کو دو ٹوک پیغام دیا جائے کہ حملہ کرو گے تو ہم زمینی اور فضائی اٹیک کریں گے، عمر ایوب
پاکستانی حکام ان حملوں کو پاک انڈیا کشیدگی اور انڈیا کی الزام تراشیوں کے ساتھ جوڑ رہے ہیں، جو ان کے مطابق انڈیا افغان سرزمین پر دہشتگردوں کو فنڈنگ کر کے پاکستان کے اندر بدامنی اور دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، چند دنوں میں افغانستان سرحد پر دہشتگردوں نے داخلے کی کوشش کی، جن کے خلاف کارروائی میں 71 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جو مبینہ طور پر انڈین فنڈڈ تھے اور جن سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
پاکستانی حکام کے مطابق انڈیا جنگ کی تیاری کر رہا ہے اور افغانستان سے بھی پاکستان میں دہشت گردی کی کوشش کر رہا ہے۔
حالیہ دہشتگردی کے واقعات
پاکستان پر انڈین الزام تراشی کے بعد پاک افغان سرحد پر مسلسل دہشتگردی کی کوشش کی گئی، جنہیں سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا، جبکہ پاک افغان سرحدی علاقوں میں فورسز ہائی الرٹ ہیں۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق مختلف کارروائیوں کے دوران 71 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے، پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں دہشتگردوں کو ایک ہی وقت میں ہلاک کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ طاس معاہدے پر بھارتی رویہ ناقابل قبول ہے، وزیر اعظم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے گفتگو
پیر کے روز جنوبی وزیرستان میں ایک امن لشکر کے دفتر کے باہر ایک دہشتگردانہ حملہ ہوا، جس میں 9 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 14 کے قریب زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ منگل کی صبح لکی مروت میں ایک حملہ ہوا اور امن لشکر کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جبکہ ڈی آئی خان میں بھی پولیس کے ڈی ایس پی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، لیکن کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پاکستانی حکام کے مطابق، خیبر پختونخوا کے ان علاقوں میں دہشتگردوں کے حملوں میں افغان سرزمین استعمال ہوتی ہے اور اس میں انڈیا کا اہم کردار ہے۔ انڈیا ایک عرصے سے ان علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، سی پیک روٹس کو انڈیا اکثر دہشتگردوں کے ذریعے نشانہ بنانے کی کوشش کرتا ہے اور انڈیا براہِ راست فنڈنگ کرتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، افغانستان میں اشرف غنی کے دور سے ہی انڈیا کا ایک بڑا اہم کردار اور اثر و رسوخ رہا ہے، جس کی وجہ سے طالبان کی عبوری حکومت بھی اس کے خلاف کچھ نہیں بول رہی۔
’پاکستان میں سی پیک روٹ بھارت کا ہدف ہے‘
محمود جان بابر پشاور کے سینیئر صحافی ہیں اور افغان امور اور دہشتگردی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق بھارت پاکستان کے اندر چینی پروجیکٹس کے خلاف ہے اور مبینہ طور پر انھیں نشانہ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اصل میں بات یہ ہے کہ پاکستان کے لیے کشمیر اور وزیرستان میں ہونے والی دونوں کارروائیاں اور کشیدگی، ایک ہی معنی رکھتی ہیں۔
دراصل پاکستان یہ سمجھتا ہے، اور جیسا کہ یہاں عام رائے ہے، اور جو ہماری حکومت کی بھی رائے ہے کہ انڈیا کا نشانہ پاکستان نہیں، بلکہ پاکستان کے اندر چین کے مفادات ہیں، اور اس علاقے میں چین کا سب سے بڑا مفاد سی پیک ہے، کیونکہ سی پیک گزرے گا تو بی آر آئی بنے گا، اور بی آر آئی بنے گا تو آدھی دنیا تک اس کی رسائی اور بھی آسان ہو جائے گی۔
اگر آپ دیکھیں تو وزیرستان کی طرف جو کچھ ہو رہا ہے، وہ وزیرستان تک محدود نہیں ہے۔ اگر وہ لکی مروت تک آتا ہے، تو سی پیک کا روٹ لکی مروت سے گزرتا ہے۔
یہاں یہ عام رائے ہے کہ لکی مروت سے طالبان کا آنا، اور قریبی علاقوں جیسے ڈی آئی خان وغیرہ کو ایک خاص وجہ سے نشانہ بنانا، اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ یہاں سے گزرنے والے چین کے سی پیک روٹ کو کسی طریقے سے مشکل بنایا جائے اور یہاں پر مشکلات پیدا کر کے پاکستان اور چین کو نقصان پہنچایا جائے۔
پاکستان کیخلاف فنڈنگ ہو رہی ہے
انہوں نے کہا کہ عام رائے ہے کہ جو لوگ پاکستان کے ساتھ لڑ رہے ہیں، ان کو فنڈنگ ہو رہی ہے، اب ہندوستان کی طرف سے۔ ہندوستان خود تو براہ راست آ کر یہاں نہیں لڑ سکتا، اس لیے دونوں چیزیں قریب قریب ایک جیسی ہیں، کیونکہ دونوں کا نشانہ ایک ہی ہے، اور وہ ہے چین کا سی پیک روٹ۔
اسی لیے چین نے بھی واضح طور پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان کیا ہے۔ ورنہ وہ 2 ممالک کے بیچ ایسے کیوں آتا، جب کہ ہندوستان اس کی اتنی بڑی مارکیٹ ہے؟ ہندوستان میں اس کا سامان جاتا ہے، ہندوستان سے سامان آتا ہے، اس کی تجارت کافی ہے، لیکن وہ جب اس تنازع میں آ گیا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ اس کا بڑا مفاد متاثر ہو رہا ہے۔اسی لیے اس نے آواز اٹھا دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنے اردگرد کے دیگر ممالک ہیں، وہ بھی اس وقت چین اور پاکستان کے بلاک کے ساتھ کھڑے ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب کچھ الگ الگ نہیں دیکھا جا سکتا۔
سب کچھ ایک ہی گیم کا حصہ ہے
اسے آئسولیشن میں نہیں دیکھا جا سکتا کہ آپ وزیرستان کو الگ دیکھیں اور کشمیر کو الگ۔ نہیں، یہ سب کچھ ایک ہی گیم کا حصہ ہے کہ کسی طریقے سے سی پیک کو کمزور کیا جائے اور پاکستان کے اندر چین کے لیے مشکلات پیدا کی جائیں، اس لیے پاکستان اور چین بھی متحد ہو چکے ہیں۔
افغانستان میں دہشتگردوں تک رسائی انڈیا کو آسان ہے
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اشرف غنی کے دور سے ہی افغانستان میں سرگرم ہے اور افغان حکومت کی مدد کر رہا ہے، جس کی وجہ بھارت کا اثر و رسوخ ہے۔
صحافی عارف حیات، جو افغانستان کے امور پر گہری نظر رکھتے ہیں اور وہاں سے رپورٹنگ بھی کر چکے ہیں، ان کا خیال ہے کہ انڈیا ہر بار پاک افغان صورت حال کا فائدہ اٹھاتا ہے اور دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔
عارف حیات کے مطابق انڈین خفیہ ایجنسی ’را‘ افغانستان میں سرگرم ہے اور وہاں دہشتگردوں کو فنڈنگ کر کے پاکستان کے خلاف اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے۔دہشتگردوں کا کام پاکستان میں بدامنی پھیلانا ہے اور فنڈ ملے تو انہیں آسانی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن ہو اور ترقی ہو، اور اس مقصد کے لیے وہ دہشتگردوں کا استعمال کرتا ہے۔
عارف حیات نے کہا، انڈیا ہمیشہ الزام لگا کر پیچھے سے ضرور وار کرتا ہے، اور اس بار بھی ایسا ہی کیا، جو ناکام ہوا۔