ترک انٹیلیجنس فورسز کی شام میں کارروائی، داعش رہنما کی ہلاکت کا دعوٰی

پیر 1 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترک صدر رجب طیب اردگان نے اعلان کیا ہے کہ ترک انٹیلیجنس فورسز نے داعش گروپ کے مشتبہ رہنما ابو الحسین الحسینی القریشی کو ہلاک کر دیا ہے۔

ترک نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر اردگان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیم کے اس رہنما کو کل شام میں ترکی کی قومی انٹیلیجنس تنظیم کے آپریشن کے دوران ’بے اثر‘ کر دیا گیا ہے۔

صدر اردگان کے مطابق ترک انٹیلیجنس سروس اپنی کارروائی سے قبل ایک طویل عرصے سے سخت گیر گروپ کے اس مبینہ رہنما کی نگرانی کر رہی تھی۔ ’ہم دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ بغیر کسی امتیاز کے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘

شام کے مقامی اور سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ یہ حملہ شمالی شام کے قصبے جندرس کے قریب کیا گیا جس پر ترکیہ کے حمایت یافتہ باغی گروپوں کا کنٹرول ہے اور یہ 6 فروری کو آنے والے زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں شامل تھا جس نے ترکیہ اور شام دونوں کو متاثر کیا تھا۔

ترکیہ کی جانب سے اس اہم آپریشن پر داعش کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ شامی نیشنل آرمی کی جانب سے بھی فوری طور پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی شام میں ترک انٹیلیجنس ایجنٹوں اور مقامی ملٹری پولیس نے ہفتے کے روز جندیرس میں ایک زون کو سیل کر دیا تھا۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق مذکورہ کارروائی میں ایک اسلامی اسکول کے طور پر استعمال ہونے والے فارم ہاؤس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ایک رہائشی نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ شہر کے کنارے پر ہفتہ سے اتوار تک رات بھر شروع ہونے والی جھڑپیں تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہیں اس سے پہلے کہ رہائشیوں نے ایک بڑے دھماکے کی آواز سنی۔

بعد میں سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تاکہ کسی کو بھی قریب آنے سے روکا جا سکے۔

ابو الحسین الحسینی القریشی نومبر 2022 میں اپنے پیشرو ابوالحسن الہاشمی القریشی کی ہلاکت کے بعد داعش کا سربراہ بنے تھے۔ داعش نے 2014 میں عراق اور شام کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا تھا جب اس کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے اسلامی خلافت کا اعلان کیا تھا۔

لیکن شام اور عراق میں امریکی حمایت یافتہ افواج کے ساتھ ساتھ ایران، روس اور مختلف نیم فوجی دستوں کی حمایت یافتہ شامی افواج کی مہمات کے بعد اس گروپ نے علاقے پر اپنی گرفت کھو دی۔

اس کے باقی ماندہ جنگجو اب زیادہ تر شام اور عراق کے دور دراز علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں اور وقتاً فوقتاً حملے کرتے رہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp