بھارتی ریاست کرناٹکا میں ایک خاندان نے دسویں جماعت کے امتحان میں فیل ہونے پر اپنے بیٹے کی ناکامی کا جشن منایا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
کرناٹکا میں ایک خاندان نے اپنے بیٹے ابھیشیک کی دسویں جماعت کے بورڈ امتحانات میں ناکامی پر نہ صرف اُسے مایوس ہونے سے بچایا بلکہ کیک کاٹ کر اُس کا حوصلہ بڑھایا۔
لڑکے نے 625 میں سے 200 نمبر حاصل کیے جو کہ تقریباً 32 فیصد بنتے ہیں، اور کامیابی کے لیے درکار نمبروں سے کم تھے۔ تاہم، والدین نے اُسے ڈانٹنے یا شرمندہ کرنے کے بجائے ایک مثبت رویہ اختیار کیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں خاندان کے افراد لڑکے کو کیک کھلاتے ہوئے نظر آتے ہیں، جس پر ’220/625‘ لکھا ہوا ہے۔
Karnataka: Parents celebrate their son after he fails in Class 10 exam by cutting a cake to boost his morale in Bagalkote.#Trending #Karnataka #Viral #Exams pic.twitter.com/AxkxPwIWll
— TIMES NOW (@TimesNow) May 5, 2025
والدین جو ویڈیو میں مسکراتے اور حوصلہ دیتے دکھائی دے رہے ہیں، بیٹے کی پیٹھ تھپتھپا کر کہتے ہیں ’پریشان نہ ہو کہ تم فیل ہو گئے۔ اچھا ہے کہ تم نے امتحان دیا۔ اب تم زیادہ محنت کرو‘۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ابھیشیک کے والد نے کہا کہ جب ابھیشیک ایک سال کا تھا تو اس کے پیروں پر جلنے کی وجہ سے شدید زخم آئے تھے۔ اس صدمے کی وجہ سے وہ اپنی یادداشت کھو بیٹھا۔ تب سے اس کی یادداشت بہت کمزور ہو گئی ہے۔ یہ کسی کارنامے سے کم نہیں کہ وہ دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کر سکا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا بیٹا امتحان میں ناکام ہوا ہے، لیکن زندگی میں نہیں۔ میں بہت خوش ہوں کہ اُس نے 200 نمبر حاصل کیے۔ میں اُسے یہ پیغام دینا چاہتا تھا کہ سارا خاندان اس کے ساتھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیل اسکوٹی ڈرائیور بن گیا، تیز ترین سفر کی وائرل ویڈیو پر سب حیران
انہوں نے بتایا کہ میں نے جشن منانے کا فیصلہ کیا اور 2 کیک خریدے جن پر اُس کے نمبر لکھے تھے اور ہم خوش ہیں۔ میں نے بہت سے گریجویٹس کو دیکھا ہے جو بے روزگار ہیں یا کوئی کام نہیں کر رہے۔ لیکن میرا بیٹا مضبوط ہے اور مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے، اور یہی سب سے بڑی بات ہے۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ابھیشیک نے کہا ’میں خوش ہوں کہ میرے خاندان نے مجھے زبردست سہارا دیا۔ میں دوبارہ امتحان دوں گا۔ اگر دوبارہ بھی ناکام ہو جاؤں، تب بھی میں رُکوں گا نہیں، جب تک کہ زندگی میں کچھ حاصل نہ کر لوں‘۔
سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے والدین کے اس رویے کو عمدہ مثال قرار دیا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب تعلیمی دباؤ اور امتحانی تناؤ طلبہ کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔