مسلمان میئر کو وائٹ ہاؤس میں عید ملن میں شرکت سے روک دیا گیا

منگل 2 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یو ایس سیکرٹ سروس کے ایک بیان کے مطابق پیر کے روز نیو جرسی کے پراسپیکٹ پارک کے مسلمان میئر کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ عید ملن کی تقریب میں شرکت سے روک دیا گیا۔

وائٹ ہاؤس میں منعقدہ عیدالفطر کی تقریب میں شرکت کے لیے روانگی کے موقع پر میئر محمد خیر اللہ کو فون پر بتایا گیا کہ انہیں سیکرٹ سروس کی جانب سے وائٹ ہاؤس میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ تقریب میں امریکی صدر جوبائیڈن نے سیکڑوں مہمانوں سے خطاب کرنا تھا۔

بعد ازاں میئر محمد خیر اللہ کا کہنا تھا کہ سیکریٹ سروس کے اہلکار نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ انہیں وائٹ ہاؤس میں  داخل ہونے سے کیوں روکا گیا۔ تاہم اس حوالے سے انہوں نے نیو جرسی کے امریکن اسلامک ریلیشنز کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز نے مطالبہ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اپنے ایف بی آئی کی دہشتگردوں کی اسکریننگ لسٹوں میں مزید ناموں کو شامل کرنے سے روکے۔ میئر خیر اللہ کا نام بھی ایف بی آئی کی اسی فہرست میں 2019 میں شامل کیا گیا تھا۔

امریکی میڈیا کے مطابق میئر خیر اللہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کی مسلم اکثریتی ممالک کے لوگوں پر سفری پابندیوں کی پالیسی کے سخت ناقد تھے۔ انہوں نے سیریئن امریکن سوسائٹی اور وطن فاؤنڈیشن کے تحت انسانی بنیادی حقوق کے حوالے سے بنگلا دیش اور شام کا سفر بھی کر رکھا ہے۔

نیو جرسی واپس جاتے ہوئے میئر خیر اللہ نے اپنے نام اور پہچان کے حوالہ سے اس نوعیت کے متعصابہ رویہ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ اس طرح کی حرکتوں سے امریکا کے سب سے بڑے آفس کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

یو ایس سیکرٹ سروس کے ترجمان انتھونی گگلیلمی نے تصدیق کی کہ خیر اللہ کو وائٹ ہاؤس کمپلیکس میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم ترجمان نے اجازت نہ دینے کی وجہ بتانے سے انکار کردیا۔

کونسل آف امریکن مسلم ریلیشن نیو جرسی کے سربراہ صلاح الدین مقصود نے بائیڈن انتظامیہ کے اس اقدام کو مکمل طور پر ناقابل قبول اور توہین آمیز قرار دیا ہے۔ ’اگر ایسے واقعات میئر خیر اللہ جیسی باوقار امریکی مسلم شخصیات کے ساتھ ہو رہے ہیں، تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عام مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہوگا۔

’میئر خیر اللہ کو 2019 میں بھی حکام نے ترکی سے واپسی پر نیویارک کے جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کے بہانے روکے رکھا۔ ایک اور موقع پر انہیں مختصر وقت کے لیے امریکا اور کینیڈا کی سرحد پر رکھا گیا تھا جب وہ خاندان کے ساتھ ملک واپس آ رہے تھے۔‘

میئر خیر اللہ کون ہے؟

شام میں پیدا ہونے والے میئر خیر اللہ کا خاندان 1980 کی دہائی کے اوائل میں صدر حافظ الاسد کے دور میں حکومتی کریک ڈاؤن کے دوران بے گھر ہو گیا تھا۔ جس کے بعد ان کا خاندان سعودی عرب اور پھر 1991 میں پراسپیکٹ پارک نیو جرسی منتقل ہوگیا تھا جہاں وہ اب تک مقیم ہیں۔

میئر خیراللہ نے 2000 میں امریکی شہریت اختیار کی اور 2001 میں ٹاؤن کے میئر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے لیے منتخب ہوئے۔ اپنی کمیونٹی میں رضاکار فائر فائٹر کے طور پر 14 سال گزارنے والے میئر خیراللہ نے 2012 اور 2015 کے دوران انسانی امدادی تنظیموں کے ساتھ شام کے سات دورے کیے کیونکہ اس وقت خانہ جنگی نے ان کے آبائی ملک کا بیشتر حصہ تباہ کر دیا تھا۔

میئر خیر اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک شامی ہوں اور آپ جانتے ہیں کہ ہم نے ٹی وی اور سوشل میڈیا پر شام سے متعلق ایسا بہت کچھ دیکھا ہے۔ ’جب لوگ مدد کے لیے پکارتے تھے اور میں انکو جواب نہیں دے سکتا تھا اس وقت اپنے آپ کو بہت بے بس سمجھتا تھا۔‘

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp