خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں پولیس موبائل پر دھماکے میں 2 اہلکار شہید جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے۔
ایس ایس پی آپریشنز پشاور مسعود بنگش نے دہشتگردی کے واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ رات 9 بجے کے قریب پشاور رنگ روڈ پر تھانہ چمکنی کی پولیس موبائل کو دہشتگردوں نے نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں دہشتگردی روکنے کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کا افغانستان سے مذاکرات پر زور
دھماکے کے فوراً بعد پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں اور لاشوں کو ایل آر ایچ منتقل کردیا۔ ریسکیو ترجمان نے بتایا کہ دھماکے میں 2 اہلکار جان سے گئے، جس کی تصدیق اسپتال میں ڈاکٹروں نے کی ہے۔
دھماکا خودکش لگ رہا ہے
پولیس نے بتایا کہ واقعہ دہشتگردی کا ہے اور ابتدائی معلومات سے لگ رہا ہے کہ دہشتگردوں نے خودکش حملہ سے پولیس کو نشانہ بنایا، جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔
پولیس نے بتایا کہ بی ڈی یو ٹیم نے موقع سے شواہد بھی حاصل کیے ہیں، جبکہ ڈی این اے کے لیے نمونے بھی جمع کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تھانہ چمکنی پولیس کی موبائل معمول کے گشت پر تھی اور مویشی منڈی کے قریب تھی کہ مبینہ خودکش حملہ آور نے نشانہ بنایا۔ پولیس نے بتایا کہ حملے میں سب انسپکٹر لائق زادہ اور سپاہی شہید ہوگئے۔
پولیس کے مطابق دھماکا مصروف رنگ روڈ پر ہوا۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ پولیس موبائل ٹارگٹ تھی، تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
پشاور پولیس پر حملہ اس وقت ہوا جب قوم بھارت کے خلاف حملوں میں کامیابی کا جشن منا رہی ہے، اور جس وقت حملہ ہوا اس وقت پشاور کے جی ٹی روڈ پر جشن ہو رہا تھا۔
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد پاک بھارت حالات کشیدہ ہوئے اور بھارت نے پاکستان پر نے بنیاد الزمات لگائے اور اس کے بعد جارحیت کا مظاہرہ کرکے شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔
پاکستان نے بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا اور عسکری بیس تباہ کیے اور انڈیا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔
بھارتی جارحیت کے حوالے ترجمان خیبر پختونخوا حکومت نے چند روز پہلے پشاور میں بھارتی ایما پر دہشتگردی کے واقعات کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مغربی سرحد سے بھی بھارتی ایما پر دہشتگردی کا خطرہ ہے، پولیس کو الرٹ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت مغربی سرحد سے دہشتگردوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں دہشتگردی کے واقعات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا استعمال، خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق کو کیا تجویز دی؟
دھماکے سے کچھ ہی فاصلے پر جمیت علما اسلام کی جانب سے شہدا غزہ کے نام سے ایک کانفرنس بھی شروع ہے، جو جے یو آئی مرکز میں جاری ہے، کانفرنس میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی شرکت کررہے ہیں۔