دنیا بھر میں بدھ مت کے ماننے والوں کے لیے ٹیکسلا میں موجود مقدس مقام ’دھرما راجیکا اسٹوپا‘ روحانی منظر کا گواہ بنا جب تھائی لینڈ اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے راہبوں نے یہاں خصوصی عبادات، بھجن خوانی اور دعائیں کیں۔ ان کا مقصد دنیا، خصوصاً جنوبی ایشیا میں امن و ہم آہنگی کے پیغام کو اجاگر کرنا تھا۔
’دھرما راجیکا اسٹوپا‘ اسٹوپا تیسری صدی قبل مسیح میں تعمیر ہوا، اور اسے وہ مقام سمجھا جاتا ہے جہاں پہلی صدی عیسوی میں عظیم موریہ حکمران اشوک نے جنگ و جدل کو خیر باد کہہ کر بدھ مت کے پیغامِ محبت، رواداری اور بھائی چارے کی تبلیغ کا آغاز کیا۔ پانچویں صدی عیسوی میں یہاں سے امن و برداشت کا پیغام دنیا بھر میں پھیلا۔

تھائی راہب فرا سامو سِتچوک نے کہا کہ اس عبادت کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا تھا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے، اور یہاں بدھ مت کے مقدس آثار آج بھی محفوظ ہیں۔ ان کے بقول ٹیکسلا وہ سرزمین ہے جہاں گندھارا تہذیب نے بدھ مت کے علم کو عام کیا۔ بدھ مت کے پیروکار جب یہاں آتے ہیں، تو وہ خود کو دنیا کے خوش نصیب ترین افراد میں شمار کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بازیرہ: ٹیکسلا کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی آرکیالوجیکل سائٹ
سری لنکن راہب دھمویرا تھیرو کا کہنا تھا کہ یہ مقام نہ صرف بدھ مت کے لیے مقدس ہے بلکہ یہ وہ زمین ہے جہاں صدیوں پہلے مختلف علاقوں سے راہب علم حاصل کرنے اور عبادات کی غرض سے آیا کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس مقام کو اس لیے چُنا کیونکہ یہی وہ جگہ ہے جہاں اشوک اعظم نے امن کی بحالی کا آغاز کیا تھا۔ یہاں کی مٹی آج بھی ہمیں محبت اور یکجہتی کا پیغام دیتی ہے۔

راہب دھمویرا تھیرو نے پاکستانی حکومت کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ سری لنکا کی مدد کی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان مذہبی سیاحت کو فروغ دے گا تاکہ دنیا بھر سے لوگ ان تاریخی اور روحانی مقامات کا رخ کر سکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکسلا کا تاریخی ورثہ 2 ہزار سال پرانا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم ان مقامات کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہاں کے آثار قدیمہ بہترین حالت میں محفوظ ہیں اور یہ دنیا کے بڑے قدیم خانقاہی مراکز میں شمار ہوتے ہیں۔

بدھ مت میں عالمی امن کے لیے کی جانے والی دعائیں ہمدردی، فہم اور شعور کو بیدار کرنے پر مرکوز ہوتی ہیں، تاکہ دنیا سے نفرت، ناانصافی اور مصیبت کے اندھیرے دور کیے جا سکیں۔ ان دعاؤں کا مقصد منفی جذبات کو مثبت اوصاف میں تبدیل کرنا اور تمام مخلوق کے لیے ہم آہنگی پیدا کرنا ہوتا ہے۔














