جنرل باجوہ نے متعدد بار کہا کہ جنگ ہوگئی تو ہمارے پاس پیٹرول نہیں ہوگا: عمران خان

جمعرات 4 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ نے متعدد بار کہا کہ جنگ ہوگئی تو ہمارے پاس پیٹرول نہیں ہوگا.دوسری جانب عدالت نے عمران خان کی کچہری کے 2 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 9 مئی تک توسیع کردی جب کہ 7 مقدمات میں 10 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران وی نیوز نے سوال پوچھا’ جنرل باجوہ کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس جنگ لڑنے کے لیے پیٹرول ہی نہیں۔ جب آپ وزیراعظم تھے تو 27 فروری کا واقعہ ہوا، اس وقت جنرل باجوہ نے کیا بریفننگ دی؟

اس سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے ایک بار نہیں متعدد بار بریفننگ میں یہ کہا کہ جنگ ہو گئی تو ہمارے پاس پیٹرول نہیں ہوگا، میں حیران ہوں یہ کیسا جرنیل ہے جو جنگ کے وقت پیٹرول نہ ہونے کی بات کرتا ہے۔

عمران خان سے سوال کیا گیا’ آپ کے نام سے بیان منسوب کیا گیا کہ اقتدار میں آنے کے بعد فوج میں کرپشن کرنے والوں کے خلاف کارروائی کروں گا، کیا آپ نے یہ بیان دیا تھا؟‘ عمران خان نے جواب دیا:’ میں نے صرف یہ کہا تھا کہ قانون کی بالادستی قائم کریں گے‘

’آزاد کشمیر میں حکومت میجر جنرل فیصل نصیر کر رہا ہے‘

عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا آزاد کشمیر میں  بننے والی حکومت کو آپ تسلیم کرتے ہیں؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ’آزاد کشمیر میں حکومت تو حکومت تو میجر جنرل فیصل نصیر کررہا ہے‘۔

ایک اورسوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے بھارت سے تعلقات  توڑنے کا فیصلہ 5 اگست 2019 کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کی بنیاد پر کیا، بلاول بھٹو کے دورہ بھارت کا مطلب ہے کہ ہم نے انڈیا کہ 5 اگست 2019 کے اقدام کو تسلیم کر لیا۔

عمران خان نے کہا کہ ’جس سے میری جان کو خطرہ ہے اس کا نام لاہور ہائیکورٹ میں لے لیا ہے، اگر اس کا نام لیا تو آپ کا اخبار چھاپے گا نہیں اسی لیے میں اس کو ڈرٹی ہیری کہتا ہوں اور نگران حکومت بھی وہی چلا رہا ہے‘۔

امریکی حکام سے معاشی پلان پر بریفننگ سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ ’27 سال سے کہہ رہا ہوں کہ ہم کسی کی غلامی نہیں چاہتے بلکہ امریکا سمیت سب کے ساتھ اچھی دوستی چاہتے ہیں، لیکن کسی کی غلامی نہیں کرسکتے‘۔

9 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت

بعدازاں عمران خان کے 9 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت شروع ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ سماعت کررہا ہے جبکہ عمران خان اپنے وکلا سلمان صفدر، فیصل فرید چوہدری و دیگر کے ساتھ عدالت پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور اسٹیٹ کونسل زوہیب گوندل بھی عدالت پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا کہ ڈویژن بینچ نے کہا تھا کہ آپ ٹرائل کورٹ سے براہ راست رجوع کریں، کچھ وجوہات کی وجہ سے ہم ڈائرکٹ ٹرائل کورٹ نہیں گئے، درخواست گزار کی پیشی پر اج بھی پولیس کی جانب سے ہراساں کیا گیا، چیف کمشنر اور آئی جی کو بلائیں کہ بار بار ایسا کیوں ہورہا ہے؟ ہم عدالت پُرامن طریقے سے آتے ہیں مگر پولیس جان بوجھ کرہراساں کرتی ہے، مقدمات کی تفصیلات آپ ہی کی درخواست پر آپ کو مل گئی ہے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ میرے موکل عدالتی حکم پر آج ویل چیئر پر عدالت پیش ہوئے ہیں۔ ہم آج انسدادِ دہشت گردی عدالت پیش ہونا چاہتے تھے مگر سیکیورٹی کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے، جس پرعدالت نے کہا کہ ہم آپ کی ضمانت میں توسیع کرتے ہیں مگر پھر بھی آپ کو ٹرائل کورٹ بھی جانا ہوگا، آپ ادھر ادھر نہ جائیں کیونکہ آپ ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کریمنل کیسسز سے متعلق سب کچھ واضح ہے، ہم ایک مہینے سے کہہ رہے ہیں کہ بیان لے لیں مگر یہ نہیں لے رہے۔ اس ہر عدالت نے کہا کہ اگر آپ نہیں ہیں تو سیکیورٹی کی بات کرتے ہیں اور اگر ہیں تو انتظامیہ پر بات ڈالتے ہیں، آپ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم آرڈر کریں کہ آئندہ سماعت پر سیکیورٹی نہ ہو؟

سلمان صفدر نے کہا کہ آج تک 140 مقدمات درج ہوچکے ہیں، درخواست گزار کے علم کے مطابق ابھی تک تمام مقدمات میں ضمانت لی جن کا علم ہے، جن 7 مقدمات میں پیش ہورہے ہیں ان میں براہ راست ہائی کورٹ نہیں آنا چاہتے تھے، جوڈیشل کمپلیکس ضمانت لینے گئے مگر امن عامہ کی صورتحال پیدا ہوئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کے لیے پروٹیکشن دیں گے، آپ نے ابھی تک تفتیش بھی جوائن نہیں کی، آپ کو پہلی تاریخ سے باور کرایا تھا کہ ہم صرف پروٹیکشن دیں گے۔

وکیل صفائی سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان 7  مقدمات میں ابھی بیان ریکارڈ کرانے کو تیار ہیں، اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کے مؤکل اسلام آباد میں موجود ہیں، تفتیشی افسران بھی یہاں ہیں، آج ہی بیان ریکارڈ کرادیں، یہ بیان اس طرح نہیں ہوگا کہ آپ ایک پیپر دے دیں، پولیس کو بیان ریکارڈ کرانے کا جو طریقہ کارہے اس کو فالو کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو ریلیف دینا چاہ رہے ہیں، اگرآپ نہیں لینا چاہتے تو آپ کی مرضی۔ اس کے بعد فاضل عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور کچھ  دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی کچہری کے 2 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 9 مئی تک توسیع کردی جب کہ 7 مقدمات میں 10 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

عمران خان کی گاڑی کو ہائیکورٹ کے اندر جانے کی اجازت نہ مل سکی

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان 9 مقدمات میں پیشی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہنچے تو ان کی گاڑی کو ہائیکورٹ کے باہر روک لیا گیا۔ گاڑی کے ہائیکورٹ میں داخلے کے لیے رجسٹرار آفس میں درخواست دائر کی گئی۔ بعدازاں عمران خان کو وہیل چیئر پر ہی ہائیکورٹ میں لے جایا گیا۔

عمران خان کے قافلے کے ہمراہ وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان کی گاڑی موجود تھی جس کو روک لیا گیا تھا تاہم گاڑی میں وزیرِاعلیٰ موجود نہیں تھے۔ دوسری طرف قیدیوں کی وین کو بھی ہائیکورٹ کے باہر پہنچا دیا گیا تھا۔

اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ میں دھکا لگنے سے عمران خان کی فریکچر ٹانگ شدید متاثر ہوگئی تھی اور شدید تکلیف کے باعث ڈاکٹرز نے انہیں آرام کا مشورہ دیا تھا جس کی وجہ سے وہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوسکے تھے۔

عدالت نے کہا تھا کہ اگر عمران خان جمعرات کو پیش نہ ہوئے تو ضمانت مسترد کردی جائے گی۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ اورپولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ سابق وزیرِاعظم کی ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی تھی۔

اسلام آباد پیشی کے لیے روانگی سے قبل وہیل چیئرپر موجود عمران خان نے زمان پارک کے باہر قوم کے لیے اپنے خصوصی پیغام میں کہا تھا کہ پاﺅں پر سوزش کے باوجود وہ عدالت جا رہے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کو واضح بتایا ہے کہ ’مجھے 2 بار قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے، ایک بار وزیر آباد اور دوسری بار جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس سب کے پیچھے ایک شخص ہے جس کا نام ڈرٹی ہیری ہے‘۔

سابق وزیرِاعظم نے کہا کہ اب یہ لوگ مراد سعید کے پیچھے پڑے ہیں اور کہتے ہیں طالبان اور بیرونی قوتوں سے خطرہ ہے، ہمیں کسی سے خطرہ نہیں ہے سوائے اس ڈرٹی ہیری کے۔

عمران خان نے کہا کہ ’ایک بار پھر پورے پاکستان کو کال دے رہا ہوں، ہفتے کو ساڑھے 5 بجے پورا پاکستان ایک گھنٹے کے لیے باہر نکلے اور چیف جسٹس پاکستان سے اظہارِ یکجہتی کرے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مافیا انتخابات سے ڈرا ہوا ہے، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور میں ریلیاں نکالیں گے اور لاہور میں ریلی کی قیادت میں خود کروں گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp