بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اراکین نے لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کی مخالف کردی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ڈیوٹی سے غیر حاضری پر 15 لیویز اہلکار برطرف، اب تک کتنے اہلکاروں کو گھر بھیجا جا چکا؟
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 15 منٹس کی تاخیر شروع ہوا اجلاس کے ایجنڈے میں 3 قرار دادیں، توجہ دلاؤ نوٹسز اوروقفہ سوالات شامل تھے۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں لیویز کو ختم کرنے کے لیے فاٹا کے ایک سابق ایم این اے نے وزیراعظم کو لکھا تھا جس پر وزیراعظم نے چیف سیکریٹری کو لیویز ختم کرنے کا حکم دیا۔
یونس عزیز زہری نے کہا کہ فاٹا کےسابق ایم این اے کے کہنے پر لیویز کو ختم کیا جارہا ہے جو ایک غلط عمل ہے۔
مزید پڑھیے: بلوچستان، دہشتگردوں کے آگے ہتھیارڈالنے کے الزام میں 15 لیویز اہلکار برطرف
نیشنل پارٹی کے رکن رحمت صالح بلوچ بے کہا کہ فاٹا کے ایم این اے کون ہوتے ہیں یہاں سے لیویزکو ختم کروانے والے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا کے ایم این اے کے کہنے پر یہ کچھ ہورہا ہے تو ہمارا اسمبلی میں بیٹھنے کا کیا فائدہ ہے۔
جماعت اسلامی کے رکن مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی قرارادادوں پر وزیراعظم ایکشن نہیں لیتے جس پر ہمیں احتجاج کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں معصوموں کا خون، مودی ذمہ دار ہے: گرپتونت سنگھ پنوں
اپوزیشن کے اراکین ایوان سے واک آوٹ کرگئے جس کے باعث توجہ دلاؤ نوٹسز اور وقفہ سوالات اور تمام قراردادیں نمٹادی دی گئیں۔
بلوچستان اسمبلی کااجلاس 31 مئی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔