کچھ دنوں پہلے تک قریبی ساتھی رہنے والے ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہوگئے اور امریکی صدر کے حمایت یافتہ ٹیکس اور اخراجات میں کٹوتی کے بل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’قابلِ نفرت‘ قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مسک نے لکھا کہ یہ بل وفاقی بجٹ خسارے کو بڑھا کر 2.5 ٹریلین ڈالر تک لے جائے گا اور امریکی عوام پر ناقابلِ برداشت قرض کا بوجھ ڈالے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل فضول خرچی اور کرپشن سے بھرا ہوا ہے، اور ان ارکانِ کانگریس کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جنہوں نے اس کی حمایت کی۔
I’m sorry, but I just can’t stand it anymore.
This massive, outrageous, pork-filled Congressional spending bill is a disgusting abomination.
Shame on those who voted for it: you know you did wrong. You know it.
— Elon Musk (@elonmusk) June 3, 2025
مسک کے مطابق یہ قانون سازی ٹرمپ انتظامیہ کے اخراجات کم کرنے کے پروگرام DOGE کو نقصان پہنچاتی ہے، جس کی وہ سربراہی کرتے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک ٹرمپ انتظامیہ سے مستعفی، مشیر کا عہدہ خاموشی سے چھوڑ دیا
وائٹ ہاؤس نے مسک کی تنقید مسترد کر دی۔ ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس بل کو خوبصورت سمجھتے ہیں اور اپنی پالیسی پر قائم ہیں۔ انہوں نے کانگریشنل بجٹ آفس کی رپورٹ کو بھی جانبدار قرار دیا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ بل آئندہ دہائی میں 3.8 ٹریلین ڈالر خسارہ بڑھائے گا۔
It will massively increase the already gigantic budget deficit to $2.5 trillion (!!!) and burden America citizens with crushingly unsustainable debt https://t.co/dHCj3pprJO
— Elon Musk (@elonmusk) June 3, 2025
ریپبلکن پارٹی میں بھی اختلاف سامنے آیا ہے۔ ریپ تھامس میسی، سینیٹر مائیک لی اور سینیٹر رینڈ پال نے مسک کی حمایت کی اور بل کو مالی غلطی قرار دیا۔ مسک نے پال کی حمایت پر امریکی پرچم کا ایموجی پوسٹ کیا۔
مسک 2024 میں ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سب سے بڑے مالی معاون رہے ہیں، تاہم حکومتی پالیسیوں، خصوصاً ٹیرف اور اخراجات پر اختلاف ان کے تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔