بھارت میں نریندر مودی حکومت کے دور میں مذہبی تیوہار منانا مسلمانوں کے لیے جرم بنتا جا رہا ہے۔ عیدالاضحیٰ سے قبل ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کا آغاز ہوچکا ہے۔
بھارتی اخبار نیشنل ہیرالڈ کے مطابق، مودی کی سرپرستی میں اُتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے عید قرباں کے موقع پر مسلمانوں کی مذہبی آزادی محدود کرنے کے لیے سخت احکامات جاری کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اُتر پردیش میں گائے، اونٹ اور دیگر جانوروں کی قربانی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کھلی جگہوں پر نماز کی ادائیگی اور جانوروں کے ذبح پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ یوگی حکومت نے واضح ہدایت دی ہے کہ ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ’مودی سرکار کھوکھلے بھاشن نہ دے‘، راہول گاندھی نے 3 سوالات پوچھ لیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات بھارتی آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اور مسلمانوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی منظم کوشش کا حصہ ہیں۔
مودی حکومت کی مسلم مخالف پالیسی کوئی نئی بات نہیں۔ ہر سال عید قرباں کے موقع پر ایسے ہی متنازع اقدامات دیکھنے میں آتے ہیں، جن کا مقصد صرف ایک مذہبی اقلیت کو نشانہ بنانا ہوتا ہے۔
کھلی جگہ پر نماز پر پابندی اور قربانی کے حق کی پامالی، مودی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ سمجھی جا رہی ہے، جہاں ہندو تیوہاروں پر کھلی چھوٹ اور مسلم عبادات پر قدغن معمول بن چکا ہے۔
مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یوپی حکومت کی یہ پالیسیاں نہ صرف فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہیں بلکہ خطے میں اقلیتوں کے لیے گہرے خطرات کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہیں۔