اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں گرفتار ملزم عمر حیات نے اعترافِ جرم کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمر حیات رینٹ پر حاصل کی گئی فورچونر گاڑی کے ذریعے فیصل آباد سے اسلام آباد پہنچا، وہ پہلے 29 مئی اور پھر 2 جون کو اسی گاڑی میں آیا، تاہم گاڑی کا کرایہ تک ادا نہ کیا۔
گرفتاری کے وقت ملزم کی جیب سے محض چند سو روپے برآمد ہوئے جبکہ رینٹ اے کار کا مالک بھی پیسے لینے تھانے پہنچ گیا۔ تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم خود کو لینڈ لارڈ کا بیٹا ظاہر کرتا تھا، حالانکہ اس کا والد ایک ریٹائرڈ گریڈ 16 سرکاری ملازم ہے۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
ملزم نے بیان دیا کہ وہ ثنا یوسف کی سالگرہ پر کیک اور تحائف لے کر آیا تھا، لیکن ملاقات سے انکار پر دل برداشتہ ہو گیا۔ بعدازاں 2 جون کی صبح 5 بجے وہ دوبارہ ثنا کے گھر پہنچا، کئی گھنٹے انتظار کے بعد بھی ملنے سے انکار پر اس نے غصے میں آ کر اسے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔
واردات کے بعد وہ موقع سے فرار ہوا، پہلے بائیک رائیڈ، پھر ٹیکسی اور آخر کار بس کے ذریعے فیصل آباد واپس پہنچا۔ ادھر اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے پولیس کی استدعا پر ملزم عمر حیات کی شناخت پریڈ منظور کرتے ہوئے اسے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے۔