عیدالاضحیٰ پر اب بھی زیادہ تر لوگ خود قربانی کا جانور ذبح کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ افرادی قوت کم ہونے کے باعث لوگ قصائی کی طرف جاتے ہیں لیکن یہ پتہ نہیں چلتا کہ موسمی قصائی اور پروفیشنل قصائی کون سا ہے؟
ایسے میں ہم نے بات کرنے کی کوشش کی ہے ایک پروفیشنل قصائی سے جو نہ صرف پروفیشنل اور اناڑی قصائی کا فرق بتا رہے ہیں بلکہ خود قربانی کا جانور ذبح کرنے والوں کو مشورہ بھی دے رہے ہیں۔
15 برس سے قصائی کا کام کرنے والے محمد بلال قریشی کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا جدی پشتی کا کام ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پروفیشنل قصائی کو جانور کے ہر حصے اور جوڑ کا علم ہوگا اور وہ گوشت کو اس کی ساخت کے مطابق کاٹے گا جبکہ اناڑی یا موسمی قصائی کا مسلئہ یہ ہے کہ وہ جب قربانی کا جانور کاٹے گا وہ جگہ جگہ پھنسے گا اور وقت زیادہ لے گا۔
یہ بھی پڑھیے عید الاضحیٰ پر قربانی سے لیکر کھانے پکانے تک کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟
محمد بلال قریشی کا کہنا ہے کہ پروفیشنل قصائی جانور کا گوشت اس کے حساب سے نکال کر دے گا۔ اگر اناڑی قصائی کو آپ چانپ نکالنے کا بولو، حلیم اور نہاری کے لیے گوشت نکالنے کا بولو، وہ نہیں نکال پائے گا۔ پروفیشنل قنڈر کٹ، چانپ، بون سب الگ الگ حساب سے کاٹے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قربانی کے جانور کا گوشت جب گھر آئے، اگر اس میں ہڈیوں کی کرچیاں ہیں تو سمجھ جائیں کہ قصائی اناڑی تھا۔
محمد بلال کا کہنا ہے کہ ہمارا لگا بندھا کام ہے اور ہمارے پرانے گاہک ہیں جو نہ صرف عام دنوں میں ہم سے گوشت خریدتے ہیں بلکہ عیدالاضحیٰ پر ہم ان کے جانور بھی ذبح کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم پہلے دن 20 بڑے جانور، دوسرے اور تیسرے دن 15-15 بڑے جانور ذبح کریں گے جبکہ بکرے اس کے علاوہ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ٹیم 20 افراد پر مشتمل ہوتی ہے جس میں کم سے کم 10 پروفیشنل قصائی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے ساتھ مزدور کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 5 سے 7 من کا جانور کا سارا کام سری پائے سمیت ہم 30 سے 45 منٹ میں کر لیتے ہیں۔
یہ بھی جانیے قربانی کے لیے اچھے جانور کی تلاش تو ہے، کیا اچھا قصائی بھی ڈھونڈ لیا؟
انکا کہنا ہے کہ 15 کلو سے 50 کلوگرام وزن کے بکرے کے پہلے روز 10 سے 12 ہزار روپے لیتے ہیں، دوسرے دن 8 جبکہ تیسرے دن 6 ہزار روپے ہوں گے۔ اسی طرح بڑے جانوروں کی اگر بات کی جائے تو پہلے دن ہم 40 ہزار روپے لیتے ہیں۔ دوسرے دن 30 ہزار جبکہ تیسرے دن 25 ہزار روپے لیتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قصائی کی فیس بھی ہر سال مہنگائی کے حساب سے بڑھتی رہتی ہے جیسے آپ اچھا جانور ڈھونڈتے ہیں، ایسے ہی اچھا قصائی بھی مشکل سے ملتا ہے۔
بلال قریشی کا کہنا ہے کہ نوجوان جو گھروں میں خود جانور ذبح کرتے ہیں، یہ بہت اچھی بات ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سنت ابراہیمی ہے اور اس کے لیے نوجوانوں کی دلچسپی ہونی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ جانور کو ذبح کرتے وقت چھری تیز ہونی چاہیے تا کہ سیکنڈوں میں جانور کا گلا کٹ جائے اور اسے پتہ بھی نہ چلے۔