پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کا کہنا ہے کہ کوچ کی حیثیت سے ان کا اولین فرض کھلاڑیوں سے بہترین پرفارمنس لینا ہے، ان کی فلاسفی ہے کہ کھلاڑیوں کو سمجھا جائے اور پھر ان سے استفادہ کیا جائے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے پوڈکاسٹ میں میزبان بازید خان سے گفتگو کرتے ہوئے مائیک ہیسن کا کہنا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو احساس دلانا ضروری ہے کہ ان سے کیا توقعات وابستہ ہوتی ہیں اور اس ضمن میں مطلوبہ مقاصد کے حصول کے لیے مسلسل میٹنگز کی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مائیک ہیسن پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے وائٹ بال ہیڈ کوچ مقرر
’میں یہ کام 6 ماہ کے لیے نہیں کرنا بلکہ دیرپا بنیادوں پر کرنا چاہتا ہوں، ٹیم ٹور سے ہٹ کر بھی کھلاڑیوں کے ساتھ کام کروں گا، خواہش ہے کہ پاکستانی عوام کہیں کہ اپنی ٹیم کو کھیلتا دیکھ کر اچھا لگتا ہے۔‘
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مائیک ہیسن کا کہناتھا کہ سلمان علی آغا پر اعتماد ہے، یہی وجہ ہے کہ میچ کے دوران بار بار انہیں پیغام نہیں بھیجتا، ہم کھیل سے پہلے اپنا بہت سا کام کرتے ہیں۔ ہماری بہت سی ملاقاتیں ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کو کلین سوئپ کرنے کے بعد پاکستانی کوچ مائیک ہیسن نے سوشل میڈیا پر کیا پیغام دیا؟
’ہم مختلف چیزوں کے بارے میں بات کرتے ہیں اور پھر میں ایک گروپ کے طور پر ہوٹل چھوڑنے سے پہلے بات کرتا ہوں اور پھر جب ہم گراؤنڈ پر پہنچتے ہیں تو یہ سلمان (علی آغا) کا وقت ہے اور میں ساتھ دینے کے لیے حاضر ہوں۔‘
ٹاپ لیول کی کرکٹ نہ کھیلنا اور پھر ایلیٹ لیول پر کوچنگ کرنا کتنا مشکل ہے؟ اس سوال پر مائیک ہیسن کا مؤقف تھا کہ ان کے خیال میں کھلاڑی فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ قیمتی ہیں یا نہیں۔ ’کھلاڑی ہی ہیں جو فیصلہ کرتے ہیں کیا یہ شخص میری مدد کر سکتا ہے جو میں حاصل کرنا چاہتا ہوں اور وہ بالآخر فیصلہ کرتے ہیں کہ آیا آپ قدر میں اضافہ کرتے ہیں۔‘