خطبہ حج دینے والے شیخ صالح بن عبداللہ کون ہیں؟

جمعرات 5 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شیخ ڈاکٹر صالح بن عبداللہ بن محمد بن حمید الخالدی کا شمار عصرِ حاضر کے ان ممتاز علما میں ہوتا ہے جنہوں نے تعلیم، امامت، فقہ، عدلیہ اور مشاورت جیسے اہم میدانوں میں اپنی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ وہ 1950 میں سعودی عرب کے شہر بریدہ (قصیم) میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم مکہ مکرمہ میں حاصل کی اور 1967 میں ثانوی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جامعہ اُم القریٰ میں داخلہ لیا، جہاں سے انہوں نے 1975 میں شریعت میں بیچلر، 1976 میں فقہ و اصولِ فقہ میں ماسٹرز، اور 1982 میں اسی شعبے میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

علمی و تدریسی خدمات

تعلیم کی تکمیل کے بعد شیخ صالح جامعہ اُم القریٰ میں تدریسی شعبے سے وابستہ ہوئے۔ انہوں نے لیکچرار، اسسٹنٹ پروفیسر، اور بعد ازاں شعبہ معیشتِ اسلامی کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ان کی قابلیت و قیادت کی بنیاد پر انہیں اعلیٰ اسلامی مطالعات کے مرکز کا نگران اور کلیہ الشریعہ میں اعلیٰ تعلیمات کے معاون سربراہ، پھر اسی کلیہ کے ڈین کے منصب پر فائز کیا گیا۔

مسجد الحرام سے وابستگی

شیخ صالح کا مسجد الحرام سے تعلق 1983 میں امامت سے شروع ہوا اور اگلے ہی برس انہیں باضابطہ امام و خطیب مقرر کیا گیا۔ وہ مسجد الحرام میں امامت سنبھالنے والے پہلے عالم ہیں جن کے پاس فقہ میں پی ایچ ڈی کی سند تھی۔ بعد ازاں انہیں حرمین شریفین کے امور کے نائبِ اعلیٰ اور 2001 میں صدرِ اعلیٰ کے منصب پر فائز کیا گیا۔

مشاورتی و عدالتی خدمات

ان کی مشاورتی خدمات کا آغاز 1994 میں مجلس الشورى (مجلسِ مشاورت) کی رکنیت سے ہوا۔ 2002 میں شاہی فرمان کے تحت وہ مجلس الشورى کے صدر مقرر ہوئے۔ 2009 میں انہیں اعلیٰ مجلسِ عدالت (المجلس الأعلى للقضاء) کا سربراہ مقرر کیا گیا، جہاں انہوں نے شیخ صالح اللحیدان کی جگہ سنبھالی۔ 2012 میں انہوں نے رضاکارانہ طور پر اس منصب سے سبکدوشی اختیار کی اور انہیں شاہی دیوان میں وزیرِ مرتبہ مشیر مقرر کیا گیا۔

بین الاقوامی کردار

2007 میں انہیں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے تحت قائم بین الاقوامی اسلامی فقہی مجلس کا صدر مقرر کیا گیا۔ مسجد الحرام میں تدریس و فتویٰ کی ذمہ داریاں بھی شاہی منظوری سے ان کے سپرد کی گئیں۔

علمی خدمات

شیخ صالح نے متعدد علمی کتابیں تصنیف کیں، بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی، اور خطابات و دروس کے ذریعے علمی افق پر گہرا اثر چھوڑا۔ ان کا علمی اسلوب فقہ، شریعت، معاشیات اور سماجی علوم کے امتزاج سے عبارت ہے، جو عصرِ جدید کے تقاضوں کے مطابق اسلامی فکر کی رہنمائی کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp