حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اقتصادی سروے 26-2025 میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستانی عوام نے رواں مالی سال کے دوران 5 ارب 96 کروڑ کلو گوشت اور 58 ارب 30 کروڑ لیٹر دودھ استعمال کیا۔
رپورٹ کے مطابق، سال 25-2024 کے دوران سب سے زیادہ استعمال ہونے والا دودھ بھینس کا رہا، جس کی مقدار 34 ارب 50 کروڑ لیٹر رہی، اس کے بعد گائے کا دودھ 21 ارب 66 کروڑ لیٹر، بکری کا ایک ارب 10 کروڑ لیٹر، اونٹ کا 98 کروڑ لیٹر اور بھیڑ کا 4 کروڑ 30 لاکھ لیٹر دودھ استعمال کیا گیا۔
اس وقت ملک میں دودھ کی اوسط قیمت 200 روپے فی لیٹر ہے، شہری علاقوں میں یہ قیمت 240 روپے جبکہ دیہی علاقوں میں 150 سے 170 روپے فی لیٹر ہے۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ اگر اوسط قیمت کو استعمال شدہ دودھ کی مقدار سے ضرب دیا جائے تو پاکستانی ایک سال میں قریباً 11 ہزار 600 ارب روپے کا دودھ پی چکے ہیں۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانیوں نے ایک سال میں 5 ارب 96 کروڑ کلو گوشت استعمال کیا۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا گوشت مرغی کا رہا جس کی مقدار 2 ارب 58 کروڑ کلو ہے۔ اس کے بعد بیف (گائے اور بھینس کا گوشت) 2 ارب 54 کروڑ کلو، اور مٹن (بکرا اور بھیڑ) 83 کروڑ 50 لاکھ کلو رہا۔
مزید پڑھیں: ترقیاتی بجٹ 26-2025: پلاننگ کمیشن کے 4 ہزار 223 ارب روپے سے زائد کے قومی ترقیاتی منصوبے کیا ہیں؟
موجودہ مارکیٹ ریٹس کے مطابق:
مرغی کا گوشت: 1549 ارب روپے
بیف: 3 ہزار ارب روپے
مٹن: 1920 ارب روپے
یوں پاکستانی عوام نے ایک سال میں مجموعی طور پر 6 ہزار 469 ارب روپے کا گوشت استعمال کیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں دودھ اور گوشت کے استعمال میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ دودھ کا استعمال 2022-23 میں 54.7 ارب لیٹر، 2023-24 میں 56.47 ارب لیٹر، جبکہ 2024-25 میں 58.3 ارب لیٹر تک پہنچ گیا۔
گوشت کا استعمال 2022-23 میں 5.5 ارب کلو، 2023-24 میں 5.58 ارب کلو اور رواں مالی سال میں 5.96 ارب کلو ریکارڈ کیا گیا۔ یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں خوراک کے رجحانات میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ طلب بھی مسلسل بڑھ رہی ہے، جو نہ صرف معیشت بلکہ زرعی پیداوار پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔