ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان حملوں کو ’خطرناک اشتعال انگیزی‘ اور ’بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
صدر اردوان نے ایک بیان میں کہا ’اسرائیل کی جارحیت خطے کے امن اور عالمی استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ یہ حملے نہ صرف قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کو جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔”
یہ بھی پڑھیے تہران، نطنز، تبریز کے بعد کرمانشاہ پر بھی اسرائیلی فضائی حملے، بیلسٹک میزائلوں کی ذخیرہ گاہ تباہ
ترک صدر کا یہ بیان اسرائیل کے اس فضائی آپریشن کے بعد سامنے آیا ہے جسے ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کارروائی میں 200 سے زائد جنگی طیاروں نے ایران کے تقریباً 100 فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ رپورٹوں کے مطابق حملوں میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کئی سینیئر کمانڈر اور جوہری سائنس دان شہید ہوئے ہیں۔
ایران نے اس حملے کے جواب میں اسرائیل پر 100 سے زائد ڈرونز داغے، جس سے خطے میں کشیدگی شدید ہو گئی۔ اس کے نتیجے میں عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے فوری اجلاس طلب کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل ایک دہشتگرد ریاست، نیتن یاہو کا اختتام قریب ہے، ترک صدر اردوان
صدر اردوان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو فوری طور پر جارحیت روکنے پر مجبور کرے اور مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن کے لیے سنجیدہ سفارتی اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بدمعاشی کو اگر روکا نہ گیا تو ہم سب ایک وسیع اور طویل جنگ کی طرف چلے جائیں گے جس کے نتائج پوری دنیا کو بھگتنا ہوں گے۔