وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کو پاکستان کا ’سرینڈر‘ قرار دے دیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 2019 میں بھارتی پائلٹ کی فوری واپسی ایک غلط فیصلہ تھا، جس پر آج بھی افسوس ہے۔
یہ بھی پڑھیں ‘عمران خان کو چاہیے تھا کہ وہ ابھی نندن کی جگہ وجاہت سعید خان کو انڈیا کے حوالے کردیتے’
خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مل کر یہ فیصلہ کیا، جس کے نتیجے میں 24 گھنٹے کے اندر اندر ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کر دیا گیا۔ ان کے مطابق یہ اقدام ہماری عسکری کامیابی کو کمزور کرنے کے مترادف تھا۔
وزیر دفاع نے واضح کیاکہ یہ فیصلہ نہ صرف پاکستان کے مؤقف کو کمزور کرتا ہے بلکہ دشمن کو ایک غلط پیغام دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اُس وقت بھی اس فیصلے پر شرمندہ تھے، اور آج بھی شرمندہ ہیں۔
اسرائیل سے لاتعلقی کا اعادہ
اپنے خطاب میں خواجہ آصف نے اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کے دیرینہ مؤقف کو دہرایا۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہیں، اس سے کسی بھی سطح پر تعلقات نہیں ہونے چاہییں۔
وزیر دفاع نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ حال ہی میں جو پاکستانی نژاد افراد اسرائیل گئے، انہیں کس نے اسپانسر کیا؟
ایران کے ساتھ مکمل حمایت کا اعلان
ایران سے متعلق خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ ایران کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور عالمی سطح پر اس کی حمایت جاری رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان نے ابھینندن کو کس کے کہنے پر چھوڑا؟ فواد چوہدری نے بھید کھول دیا
واضح رہے کہ 27 فروری 2019 کو پاکستان نے ’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘ کے دوران بھارتی جنگی طیارہ مار گرایا تھا اور اس کے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا گیا۔ تاہم امن کے پیغام کے طور پر اُسے بھارت کے حوالے کردیا گیا، جس پر ملکی سطح پر بحث اور تنقید شروع ہوگئی تھی۔