وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے ٹیکس آمدنی میں اضافے اور ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے 10 سال قید اور جرمانے کی سزا تجویز کی تھی، اس تجویز پر آج سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سینیٹرز نے تحفظات کا اظہار کیا اور اس تجویز کو مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں ٹیکس چوری ناقابل برداشت، 70 برس کے بگاڑ کو ٹھیک کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنا ہوں گے، وزیراعظم
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کمیٹی میں ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے لیے بجٹ میں تجویز کی گئی 10 سال سزا پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال سزا دینے سے بہتر ہے کہ عمر قید کی سزا دے دیں، ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ ایف بی آر قتل کا جرم اور ٹیکس چوری کا جرم برابر تصور کرتا ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ کسی بھی کاروباری شخصیت کے لیے 10 سال قید بہت زیادہ ہے، موجودہ 2 سال کی سزا بھی بہت سخت سزا ہے، بجٹ میں تجویز کردہ 10 سال قید اور ایک کروڑ جرمانے کی سزا تو انتہائی سخت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو زیادہ سے زیادہ 5 سال قید اور 50 لاکھ جرمانے کی سزا ہونی چاہیے، لیکن اس سے قبل 3 مرتبہ نوٹس بھی ارسال کرنا چاہیے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ ٹیکس قوانین میں دی جانے والی سزاؤں کو سیاسی طور پر نہیں استعمال کرنا چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے ٹیکس فراڈ کی مالیت کے حساب سے سلیبز بنانے اور قید کی سزا کے بجائے جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ کاروباری شخصیات اور دیگر افراد حکومت کے پیسے ٹیکس چوری سے کھا جاتے ہیں، قانون کے مطابق سائیکل اور موٹر سائیکل چور کو قید کی سزا ہے تو ٹیکس چوروں کو بھی قید کی سزا ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ٹیکس فراڈ میں بڑے بڑے لوگ ملوث ہیں اور ایک سابق سینیٹر بھی یہ کام کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کی تیاری مکمل، بھاری جرمانے تجویز
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت کے پاس ٹیکس چوروں کا ڈیٹا موجود ہے اور اب کارروائیوں کا آغاز ہوگا۔