ایرانی ٹی وی اسٹیشن پر حملہ میں 2 خواتین میڈیا ورکر شہید

منگل 17 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ روز ایران کے سرکاری ٹی وی کی عمارت پر اسرائیل کے میزائل حملہ میں زخمی ہونے والی 2 خواتین میڈیا ورکر شہید ہوگئیں۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق تہران میں واقع ایرانی نشریاتی ادارے پر اسرائیل کے فضائی حملے میں شہید ہونے والے 2 افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔ دونوں خواتین ہیں۔ ایک نیما رجب پور ہیں جو نیوز ایڈیٹر تھیں۔ وہ ایران کے سرکاری میڈیا میں گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصہ سے خدمات سرانجام دے رہی تھیں۔ دوسری معصومہ عظیمی تھیں۔ وہ بھی نشریاتی ادارے کے اسٹاف کا حصہ تھیں۔ وہ اہم داخلی امور کی نگران تھیں۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیل کا ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہِ راست نشریات کے دوران میزائل حملہ

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے ایرانی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران میزائل حملہ کیا تھا۔ حملے کے فوراً بعد نشریات بند ہو گئیں، تاہم کچھ دیر بعد دوبارہ بحال کردی گئیں۔

’اسرائیلی وزیر دفاع کی دھمکی کے بعد حملہ‘

یہ حملہ اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے ایران کے سرکاری نشریاتی اداروں کو ’پروپیگنڈا مراکز‘ قرار دے کر دھمکی دینے کے چند گھنٹوں بعد کیا گیا۔

اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع نے اعلان کیا تھا کہ ایرانی پروپیگنڈا کا مرکز ختم ہونے والا ہے، ہم نشریاتی اداروں کو بند کرنے کی مکمل تیاری کر چکے ہیں۔ اور اسی اعلان کے بعد تہران میں سرکاری ریڈیو و ٹی وی کی مرکزی عمارت پر میزائل حملہ کیا گیا۔

رہائشی علاقے بھی متاثر، انخلا شروع

حملے کے بعد ایرانی خبررساں ادارے مہر نیوز نے اطلاع دی کہ ٹی وی کی عمارت کے نزدیک رہنے والے شہریوں نے علاقہ خالی کرنا شروع کر دیا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل مزید نشریاتی اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

’اسرائیل کا میڈیا اداروں پر حملہ نئی بات نہیں‘

الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا میڈیا اداروں پر حملہ نئی بات نہیں۔ اس سے قبل لبنان میں حزب اللہ کے المنار ٹی وی، غزہ میں الجزیرہ، پریس ٹی وی اور دیگر مقامی دفاتر کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کسی ریاست کا سرکاری میڈیا مرکز بین الاقوامی قانون کے تحت محفوظ سمجھا جاتا ہے، لیکن اسرائیل کی جانب سے میڈیا کو ٹارگٹ کرنا پریشان کن رجحان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp