بلوچستان حکومت مالی سال 26-2025 کا بجٹ آج شام 4 بجے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کرے گی، بجٹ کی منظوری سے قبل کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے، سرکاری ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ ایک بار پھر سرپلس ہوگا اور اس کا مجموعی حجم 1000 ارب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کو وفاقی محاصل سے 743 ارب روپے کی خطیر رقم موصول ہونے کی توقع ہے، جس میں قابل تقسیم محاصل، گیس اور دیگر قدرتی وسائل سے براہ راست منتقلیاں شامل ہیں۔ یہ رقم نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت صوبے کو فراہم کی جائے گی، جبکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں بلوچستان کو وفاقی ذرائع سے 70 ارب روپے زائد ملنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان بجٹ: عوام کے لیے خاص کیا ہے؟
صوبائی محاصل کی مد میں بلوچستان کو ٹیکسوں اور نان ٹیکس آمدن سے 150 ارب روپے سے زائد آمدنی حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئندہ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 700 ارب روپے سے زائد اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے 240 ارب روپے سے زائد رقم مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے ذریعے حکومت بنیادی ڈھانچے، تعلیم، صحت اور امن و امان کے شعبوں کو ترجیح دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ذرائع کے مطابق تعلیم کے شعبے کے لیے 160 ارب، امن و امان کے لیے 100 ارب، جبکہ صحت کے لیے 80 ارب روپے مختص کیے جانے کی توقع ہے۔
مزید پڑھیں:بلوچستان گرینڈ الائنس کا بجٹ اجلاس کے موقع پر احتجاج کا اعلان
علاوہ ازیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی متوقع ہے، جس کا اعلان وفاقی حکومت کی پالیسی سے ہم آہنگ ہو کر بجٹ تقریر کے دوران کیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ ایک متوازن، مالی نظم و ضبط پر مبنی اور عوام دوست دستاویز ہوگی، جو صوبے کی ترقیاتی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تشکیل دی گئی ہے۔