ایران کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا، روسی صدر پیوٹن

جمعرات 19 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان لڑائی ختم کرنے کے لیے ایک معاہدہ ممکن ہے، اور اسرائیلی حملوں نے ایرانی عوام کو ان کی قیادت کے گرد متحد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’صیہونی حکومت سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی‘، آیت اللہ علی خامنائی

پیوٹن نے غیر ملکی صحافیوں سے ایک براہِ راست نشریاتی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج ایران میں عوام اپنی سیاسی قیادت کے گرد متحد ہو رہے ہیں۔ یہ ایک نازک معاملہ ہے، اور ظاہر ہے ہمیں بہت احتیاط سے کام لینا ہو گا، لیکن میری رائے میں اس مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی معاہدہ ایران کے سویلین نیوکلیئر پروگرام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسرائیل کی سیکیورٹی کو بھی یقینی بنا سکتا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کی فضائی کارروائیاں ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے کی جا رہی ہیں، جبکہ ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

پیوٹن نے کہا میرا خیال ہے کہ ہمارے لیے بہتر ہوگا کہ ہم سب مل کر لڑائی بند کرنے کے راستے تلاش کریں اور اس تنازعے میں شامل فریقین کو معاہدے کی طرف لے جانے کی کوشش کریں۔

انہوں نے بتایا کہ روس کے 200 سے زائد ملازمین ایران کے جنوبی شہر بوشہر میں قائم نیوکلیئر پاور پلانٹ میں کام کر رہے ہیں، جو روس کی کمپنی روساٹوم نے تعمیر کیا ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ اسرائیلی قیادت کے ساتھ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ ان کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی درخواست، ایران نے ٹرمپ کا دعویٰ جھوٹ قرار دیدیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ روس ایران کے ساتھ اس کے سویلین نیوکلیئر پروگرام پر کام جاری رکھ سکتا ہے اور اس شعبے میں ایران کے مفادات کو یقینی بنا سکتا ہے۔

پیوٹن کی پیشکش مسترد

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز پیوٹن کی ثالثی کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر کو پہلے یوکرین میں جاری اپنی جنگ ختم کرنی چاہیے۔

 ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا میں نے کل ان سے بات کی، اور وہ واقعی ثالثی کی پیشکش کر رہے تھے۔ میں نے کہا کہ ایک کام کرو، پہلے اپنی جنگ کی ثالثی کرو۔

روسی مداخلت کے بعد سے ماسکو نے ایران کے ساتھ دفاعی تعلقات میں اضافہ کیا ہے۔ جنوری میں دونوں ممالک کے درمیان ایک وسیع تر اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔

دریں اثنا، یوکرین اور اس کے اتحادی طویل عرصے سے ایران پر روس کو ڈرونز اور قلیل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

یوکرین پر حملے اور غزہ میں جاری جنگ نے اسرائیل کے ساتھ روس کے روایتی طور پر خوشگوار تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے، خاص طور پر جب کہ اسرائیل میں بڑی تعداد میں روسی نژاد افراد آباد ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp