آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا فوجی عدالت کے تحت ہونے والا مقدمہ پچھلے 3 ہفتوں سے مؤخر ہے۔ ان کے وکیل، بیرسٹر میاں علی اشفاق کے مطابق اس وقت تقریبا 65 سے 70 فیصد سماعت مکمل ہو چکی ہے اور انہیں امید ہے کہ مقدمے کی کارروائی قریبی دنوں میں دوبارہ شروع ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:فیض حمید کا ٹرائل مکمل، عمران خان اور بیرسٹر گوہر آمنے سامنے، نصرت جاوید کے اہم انکشافات
انگریزی روزنامے میں شائع روپورٹ کے مطابق سابق جنرل فیض حمید کے وکیل نے بتایا کہ ان کی فلائٹ کی وجہ سے اور دیگر وجوہات کی بنا پر انہوں نے درخواست کی ہے کہ سماعت جلد ختم کیا جائے تاکہ وہ اپنے شیڈول کے مطابق سفر کر سکیں۔
یہ مقدمہ ’آفیشل سیکرٹس ایکٹ‘ کے تحت شروع ہوا ہے، اور اس کی ساری کارروائی خفیہ طور پر جاری ہے، اس لیے معاملے کی تفصیلات عام میڈیا میں نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:باجوہ کے کورٹ مارشل کا امکان؟، فیض حمید کیس میں پیش رفت؟
یاد رہے کہ گزشتہ سال، آئی ایس پی آر کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ فیض حمید پر مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں، بشمول سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، خفیہ دستاویزات کے استعمال میں غلطی، اختیارات کے غلط استعمال اور سرکاری وسائل سے فائدہ اٹھانے کے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ممکنہ طور پر وہ 9 مئی 2023 کے دوران ہونے والی ہنگاموں کے پیچھے ایک منصوبہ بندی کے تحت کارفرما تھے۔
فیض حمید کی قانونی ٹیم نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کے ریٹائرمنٹ کے بعد کے سیاسی رابطے عام تعارفی نوعیت کے تھے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ وہ مکمل حقائق عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔