ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے، ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے جوابی کارروائی کے سلسلے میں ’وعدہ صادق سوم‘ نامی آپریشن کی پندرہویں لہر کا آغاز کرتے ہوئے تل ابیب اور حائفہ میں صہیونی فوجی تنصیبات پر نئے حملے کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں مشرق وسطیٰ کشیدگی: امریکا اور ایران کے درمیان خفیہ مذاکرات کا انکشاف
دوسری جانب لبنان کی مسلح تنظیم حزب اللہ نے جاری تنازع میں پہلی بار کھل کر ایران کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی اور اسرائیلی جارحیت سامنے ہم ایران کے قانونی حقِ دفاع کے درمیان غیرجانبدار نہیں رہ سکتے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کی ایرانی سپریم لیڈر کو دھمکی، آیت اللہ علی السیستانی نے عالمی رہنماؤں کو خبردار کردیا
ایرانی اخبار تہران ٹائمز کے مطابق ایران نے اسرائیل کی جانب سے کی گئی مسلسل اور بلااشتعال جارحیت کے جواب میں اپنے دفاعی حملوں کو منظم انداز میں آگے بڑھایا ہے۔ اس تازہ کارروائی میں 100 سے زیادہ جدید جنگی اور خودکش ڈرونز کے ساتھ ساتھ میزائل داغے گئے، جن کا بنیادی ہدف تل ابیب اور حائفہ کے حساس علاقوں میں واقع فوجی مراکز اور اینٹی میزائل دفاعی نظام تھے۔
#BREAKING
Footage shows the moment Iran fired 14th wave of missiles against Israel as part of Operation True Promise 3 pic.twitter.com/DuApqFS3Vg— Tehran Times (@TehranTimes79) June 19, 2025
پاسدارانِ انقلاب اسلامی کے مطابق یہ حملے ایک جامع اسٹرٹیجک منصوبہ بندی کا حصہ ہیں، جس کا مقصد صہیونی حکومت کی عسکری قوت کو کمزور کرنا اور اس کے صنعتی و دفاعی بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچانا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملوں میں ایسے اہداف کو ترجیح دی گئی جن سے اسرائیل کی دفاعی صلاحیت کو فوری طور پر متاثر کیا جا سکے۔
ادھر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران کے مختلف صوبے بھی زد میں آ چکے ہیں، جہاں صہیونی بمباری کے باعث عام شہری شدید خطرات سے دوچار ہیں۔ ایرانی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 224 ایرانی شہری شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
کلسٹر بم میزائل کا استعمال؟
اسرائیلی مسلح افواج (آئی ڈی ایف) نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ایرانی حملے میں استعمال کیے گئے بعض میزائلوں میں کلسٹر وار ہیڈز نصب تھے۔
Hezbullah stands firmly with Iran and does not remain neutral in the confrontation with the United States and Israel.
Hezbullah S.G Sheikh Naim Qassem 🇮🇷🇱🇧 pic.twitter.com/ZUTeYZV6Dn
— Qasim Suleimani Army 🇮🇷🇵🇸 (@Suleimani_313) June 19, 2025
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حملے کے بعد مرکزی اسرائیل میں مختلف مقامات پر چھوٹے گولہ بارود کے ٹکڑے ملے ہیں، جو ممکنہ طور پر ایم آئی آر وی بیلسٹک میزائل کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہ میزائل ایک ہی وقت میں کئی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
جانی نقصان و شہری اثرات
اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ آج صبح کے وقت ہونے والے حملوں میں 126 افراد زخمی ہوئے، جن میں کم از کم 6 کی حالت تشویشناک ہے۔ بیئر شیبع میں سڑک پر میزائل کا ایک ٹکڑا ایک کار سے ٹکرا گیا، جس سے ایک شہری زخمی ہوا۔
اسرائیلی ریسکیو سروس ’میگن ڈیوڈ آڈوم‘ کے مطابق بعض علاقوں میں سائرن بجائے گئے اور شہریوں کو پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایت دی گئی۔
روسی میڈیا ادارے ’آر ٹی‘ کے مطابق ایرانی میزائل حملے کے بعد تل ابیب اسٹاک ایکسچینج سمیت کئی عمارتیں خالی کرا لی گئیں۔ سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تصاویر اور ویڈیوز میں سوروکا اسپتال، اسٹاک مارکیٹ اور دیگر عمارتوں کو پہنچنے والے نقصانات کو دکھایا گیا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کو ختم کرنا ملک کے جنگی مقاصد میں سے ایک ہے، اسرائیلی وزیر دفاع
ایران کے اسرائیل پر تازہ اور کاری حملے پر اسرائیل بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے اور اس نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو شہید کرنے کی براہ راست دھکمی دے دی ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع کاٹز کا کہنا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ’ختم کرنا‘ ملک کے جنگی مقاصد میں سے ایک ہے۔
واضح رہے کہ تازہ حملے میں ایرانی میزائلوں نے وسطی اور جنوبی اسرائیل کے 4 مقامات بشمول سوروکا اسپتال کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اسرائیلی فورسز نے ایران کے اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر پر حملہ کیا ہے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب مزید (زندہ) نہیں رہ سکتے۔ کاٹز کے یہ تبصرہ ایرانی میزائل حملے پر اسرائیل میں غم و غصے کے بعد سامنے آیا ہے۔
ایران سے حساب لیا جائےگا، نیتن یاہو
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ آج صبح ایران کے حکمرانوں نے ہمارے سوروکا اسپتال اور شہری علاقوں پر میزائل برسائے، ہم ان مظالم کا پورا حساب لیں گے۔
ایرانی قوم متحد رہی تو کوئی طاقت اسے مرعوب نہیں کرسکتی، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے موجودہ کشیدہ حالات کے پیش نظر ایرانی قوم کو خوف سے باہر نکلنے اور دشمن کے خلاف طاقت اور اتحاد سے ڈٹ جانے کا مشورہ دیا ہے۔
انہوں نے یہ پیغام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری ایک بیان میں دیا، جس میں انہوں نے دشمن کو خبردار کیاکہ ایرانی قوم اگر متحد رہی تو کوئی طاقت اسے مرعوب نہیں کر سکتی۔
I would like to tell our dear nation that if the enemy senses that you fear them, they won’t let go of you. Continue the very behavior that you have had up to this day; continue this behavior with strength.
— Khamenei.ir (@khamenei_ir) June 19, 2025
آیت اللہ خامنہ ای نے کہاکہ میرے عزیز ایرانیو! اگر تم تھوڑا سا بھی خوف کا شکار ہوئے، تو دشمن تمہیں مزید ڈرائے گا اور تمہیں نہیں چھوڑے گا۔
انہوں نے قوم پر زور دیا کہ وہ دشمن کے خلاف جس جذبے اور اتحاد کے ساتھ اب تک کھڑی رہی ہے، اسے پوری طاقت اور استقامت سے جاری رکھے۔
سپریم لیڈر نے اپنے بیان میں قرآن پاک کی ایک آیت کا ترجمہ بھی شیئر کیا جس کا ترجمہ ہے: ’فتح صرف اللہ کی طرف سے ہے، جو غالب اور حکمت والا ہے۔‘
“And victory comes only from Allah, the Almighty, the All-Wise” (Quran 3:126). And Almighty God will certainly, definitely grant victory to the Iranian nation, to the truth, and to the side that is in the right, God willing.
— Khamenei.ir (@khamenei_ir) June 19, 2025
اس کے ساتھ ہی انہوں نے لکھا اللہ تعالیٰ بہت مہربان ہے اور وہ ایران کو عظیم فتح سے ضرور نوازے گا، کیونکہ ہم سچ پر ہیں، حق پر ہیں، اور ظالم کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں۔
خامنہ ای نے مزید کہاکہ اسرائیل کی جانب سے امریکا سے مدد مانگنا اس کی کمزوری اور ناکامی کا ثبوت ہے۔ صہیونی حکومت کے امریکی اتحادی اب منظر عام پر آ چکے ہیں اور وہ ایسے بیانات دے رہے ہیں جو اسرائیل کی عسکری و سیاسی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ صہیونی حکومت کے امریکی دوست ایسی باتیں کہہ رہے ہیں جو خود اس جعلی ریاست کی ناتوانی اور کمزوری کو عیاں کر رہی ہیں۔
ایران اسرائیل کشیدگی، حالیہ حملوں میں شدت
آیت اللہ خامنہ ای کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری یہ کشیدگی بین الاقوامی برادری میں سنگین خطرات کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ خاص طور پر جب دونوں ممالک کے بیچ براہ راست عسکری حملے ہونے لگے ہیں۔
علاقائی تناؤ میں اضافہ: حوثیوں کا بھی حملوں کا اعلان
اس صورتحال میں ایران کے حلیف یمنی حوثی گروپ نے بھی اسرائیل پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ حوثی رہنما مہدی المشاط نے کہا ہے کہ جب تک غزہ پر اسرائیلی جارحیت بند نہیں ہوتی، وہ مزاحمت جاری رکھیں گے۔
حوثی باغیوں نے ماضی میں بھی اسرائیل پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغے اور بحری جہازوں پر حملے کیے ہیں۔
ایران کا سجیل 2 میزائل: اسرائیل میں تباہی مچانے والے جدید ترین ہتھیار کی خاص بات کیا؟
ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی میں ایرانی فوج نے جو میزائل استعمال کیے، ان میں ’سجیل 2‘ نامی بیلسٹک میزائل خاص طور پر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
🇮🇷
Irán mostró el misil balístico Sajil con un alcance de 2000 Km y se convierte en un arma estratégica.
El lanzamiento de este cohete ocurrió por primera vez en 2008, donde “aterrizó” aún no se ha informado.
Actualmente existe el Sajil2 que puede alcanzar fácilmente todas las… pic.twitter.com/XgDGKKeVju
— CATERINA😇 (@Caterin49788702) June 19, 2025
دنیا بھر میں اس میزائل کے آسمان پر بننے والے مناظر اور اس کی تباہ کن طاقت پر بحث جاری ہے، جب کہ دلچسپ امر یہ ہے کہ اسرائیل کا جدید فضائی دفاعی نظام ان میں سے کئی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا۔
ایرانی خبر رساں ادارے ’تسنیم‘ کے مطابق، ایران نے اسرائیل پر حملے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے سجیل 2 میزائل کا استعمال کیا، جو 2000 کلومیٹر یا اس سے زائد فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرائیلی عسکری تجزیہ کار ڈورون کدوش کے مطابق، یہ میزائل جس نے اسرائیل کے ڈین بلاک نامی علاقے کو نشانہ بنایا، وہ نہ صرف اپنے حجم بلکہ اس میں بھرے گئے دھماکا خیز مواد کے اعتبار سے بھی انتہائی طاقتور تھا۔
ان کے بقول ایران نے اس نوعیت کے وزنی میزائل محدود تعداد میں فائر کیے ہیں، جو اس حملے کی شدت اور خاص منصوبہ بندی کو ظاہر کرتا ہے۔
سجیل 2 میزائل کی خصوصیات کیا ہیں؟
سجیل 2 میزائل دو مرحلوں پر مشتمل ایک بیلسٹک میزائل ہے، جو ٹھوس ایندھن پر کام کرتا ہے۔ یہ خصوصیت اسے روایتی مائع ایندھن والے میزائلوں کے مقابلے میں زیادہ موثر بناتی ہے، کیونکہ اس میں ایندھن بھرنے کا مرحلہ درکار نہیں ہوتا، اس لیے اسے فوری طور پر لانچ کیا جا سکتا ہے۔ اس کی لانچنگ سپیڈ اور درستگی دوسرے ایرانی میزائلوں کے مقابلے میں بہتر سمجھی جاتی ہے۔
اس میزائل میں 500 سے 650 کلوگرام وزنی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے، جو اسے دشمن کے اہداف کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
سجیل کی رینج اور تیاری کا پس منظر
ایران عام طور پر اپنے مغربی علاقوں سے اسرائیل پر میزائل داغتا ہے، تاہم سجیل 2 کی طویل رینج کی بدولت اسے ملک کے کسی بھی علاقے سے فائر کیا جا سکتا ہے، جو اسے ایک تزویراتی برتری فراہم کرتا ہے۔
ایران نے 1990 کی دہائی کے آخر میں میزائل پروگرام پر باقاعدہ کام شروع کیا تھا، جبکہ سجیل میزائل کا پہلا کامیاب تجربہ نومبر 2008 میں کیا گیا، جس کے بعد اسے ایرانی ہتھیاروں کے ذخیرے کا ایک اہم حصہ بنا دیا گیا۔
امریکا کی اسرائیل میں اپنے شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت
امریکا نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے پیش نظر اسرائیل میں موجود اپنے شہریوں، سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ تاحکم ثانی محفوظ مقامات پر رہیں اور غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں۔
امریکی سفارت خانے نے اسرائیل اور مغربی کنارے میں موجود تمام امریکی سرکاری اہلکاروں اور ان کے اہلِ خانہ کو محفوظ مقام پر رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ موجودہ بحران کے پیش نظر ایسے تمام ممکنہ اقدامات پر کام کر رہا ہے جن کے ذریعے امریکی شہریوں کے اسرائیل سے محفوظ انخلا میں مدد فراہم کی جا سکے۔
امریکا کی ممکنہ مداخلت خطے کو آگ میں دھکیل سکتی ہے، روس کا انتباہ
روس نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدہ صورتِ حال پر امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر واشنگٹن اس تنازع میں مداخلت کرتا ہے تو اس سے نہ صرف جنگ کا دائرہ وسیع ہوگا بلکہ ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل ہونے کا امکان بھی بڑھ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کی شمولیت پر چین کا سخت بیان، نتائج کیا ہوں گے؟
روس کے صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعرات کے روز ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر امریکا نے اس تنازع میں براہ راست مداخلت کی تو یہ نہ صرف اس تنازع کی شدت میں اضافہ کرے گا بلکہ اس کے جغرافیائی دائرے کو بھی وسعت دے گا۔ اور یہ ایک نیا زیادہ خطرناک مرحلہ ثابت ہو سکتا ہے۔