آسٹریلیا کی ڈیکن یونیورسٹی کے ماہر شہرام اکبرزادہ کے مطابق ایران نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کی عالمی نگرانی (سخت معائنے) کو قبول کرنے پر تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل جنگ کس طرف جا رہی ہے؟
الجزیرہ کے مطابق شہرام اکبر زادہ کا کہنا ہے کہ ایران یہ بھی واضح کر چکا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔، اور اس کے بدلے میں ایران پابندیوں میں نرمی (سینکشنز ریلیف) چاہتا ہے۔
شہرام اکبرزادہ کے مطابق اگر یورپی ممالک ایسی کوئی تجویز دے سکیں جو ایران کی ان بنیادی شرائط (ریڈ لائنز) کا احترام کرے، تو سفارتی حل ممکن ہے۔
اکبرزادہ کا کہنا ہے کہ ایران سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ امریکا کی دھمکیوں کے آگے بغیر کسی شرط کے جھک جائے، کیونکہ ایران امریکی رویے کو دھونس (bullying) قرار دیتا ہے، خاص طور پر جب ایران کے سربراہ کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہوں۔
لہٰذا ایران مکمل ہتھیار ڈالنے کے بجائے کوئی ایسا حل چاہے گا جس میں اس کی عزت بھی برقرار رہے اور سمجھوتے کی صورت نکل آئے۔