ایران-اسرائیل جنگ میں روس کی سفارتی ناکامی بے نقاب

ہفتہ 21 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ تنازع نے روس کو غیر متوقع طور پر ایک مشکل صورتِ حال میں لا کھڑا کیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ایران پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے، جن میں فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، روس کے لیے ایک جھٹکا ثابت ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران میں امریکی فوجی مداخلت کے نتائج ناقابل پیشگوئی ہوں گے، روس کا انتباہ

’دی ماسکو ٹائمز‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق روس، جو پہلے ہی یوکرین جنگ میں الجھا ہوا ہے، نے غلط اندازہ لگایا کہ اسرائیل اس حد تک جائے گا، اور اسے توقع تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ثالثی کے ذریعے معاملے کو روک لیں گے۔ لیکن ایسا نہ ہوا، اور روس اس بحران میں بے اثر دکھائی دیا۔

سب اندازوں کو غلط ثابت کر دیا

کریملن کی پالیسی ساز قیادت نے یہ امید باندھ رکھی تھی کہ ایران سفارت کاری کا راستہ اپنائے گا اور ٹرمپ مداخلت کر کے معاملات کو سلجھائیں گے۔ لیکن اسرائیل کے جارحانہ حملوں نے ان سب اندازوں کو غلط ثابت کر دیا۔

ان حملوں کے بعد نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھی، بلکہ روس کا سفارتی اثر و رسوخ بھی کمزور ہوتا نظر آیا۔

روسی ماہرین اور تجزیہ کار اس بات پر متفق تھے کہ اسرائیل براہِ راست ایران پر حملہ نہیں کرے گا، لیکن حقیقت نے انہیں غلط ثابت کیا۔ ایران کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے، اور اسرائیل کی حکمتِ عملی نے روس کی خطے میں سفارتی پوزیشن کو شدید متاثر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل تنازع: روس ثالثی کے لیے تیار ہے، پیوٹن کا عرب امارات کے صدر سے رابطہ

روس اب ایک ایسے مخمصے میں ہے جہاں ایک طرف وہ ایران کا قریبی فوجی و اقتصادی اتحادی ہے، اور دوسری طرف یوکرین میں جاری جنگ نے اس کی توجہ اور وسائل کو محدود کر دیا ہے۔ ساتھ ہی، روس خلیجی ممالک اور اسرائیل سے بھی اپنے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا۔

ماسکو کا اثر ختم ہوتا جا رہا ہے

 اس کے باوجود، اسرائیل اور ایران دونوں فریقوں نے روس کو ثالثی کے لیے قابلِ اعتماد فریق نہیں سمجھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماسکو کا اثر ختم ہوتا جا رہا ہے۔

اگرچہ تیل کی قیمتوں میں اضافے سے روس کو وقتی مالی فائدہ ہو سکتا ہے، لیکن مجموعی طور پر روس کی حکمتِ عملی کو دھچکا لگا ہے۔ ایران اگر مشرقِ وسطیٰ میں اپنا اثر کھو دیتا ہے، تو اس سے روس کے طویل المدتی مفادات کو بھی نقصان پہنچے گا، اور وہ ایک عالمی طاقت کے طور پر اپنی ساکھ کھو بیٹھے گا۔

روس نے اس بحران کو غلط انداز میں پڑھا

مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ روس نے اس بحران کو غلط انداز میں پڑھا۔ اس نے یہ سمجھا کہ سفارتی راستے کھلے رہیں گے، مگر اسرائیل کی بھرپور کارروائی اور ایران کی کمزوری نے کریملن کو سفارتی طور پر بے اثر کر دیا ہے۔

یوکرین میں جاری جنگ اور مشرقِ وسطیٰ میں بدلتی صورتحال کے درمیان روس اب نہ صرف دباؤ میں ہے بلکہ اپنی عالمی حیثیت بچانے کی جدوجہد میں بھی مصروف ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp